Maktaba Wahhabi

302 - 352
ترجمہ: اہل السنۃ والجماعۃ ،کتاب وسنت اور ا جماع سے ثابت شدہ فضا ئل ِصحابہ اور ان کے مراتب کو قبول کرتے ہیں ،اور صلح حدیبیہ سے قبل خرچ کرنیوالوں اور قتال کرنیوالوں کو صلح حدیبیہ کے بعد خرچ کرنیوالوں اور قتال کرنیوالوں پرفضلیت و فوقیت دیتے ہیں ،نیز مہاجرین صحابہ کو انصار صحابہ پرفضلیت وفوقیت دیتے ہیں۔ اہل السنۃ والجماعۃ اس بات پرایمان رکھتے ہیں کہ ا ہل بدر-جو کہ تین سو اور دس سے کچھ اوپر تھے-کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:[ اعملوا ماشئتم فقد غفرت لکم ] ترجمہ:[تم جو چاہوعمل کرو ،میں نے تم سب کو معاف کردیاہے] (بخاری) اور یہ کہ بیت رضوان میں شریک صحابہ جو ۱۴۰۰ سو سے زائد تھے میں سے کو ئی بھی جہنم میں نہ جائے گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق یہ بشارت دی ہے ،بلکہ اللہ تعالیٰ ان سے اور یہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوچکے ہیں ۔ اہل السنۃوالجماعۃ ان صحابہ کے جنتی ہونے کی شہادت دیتے ہیں جن کا نام لیکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہونے کی شہادت دی ،جیسا کہ عشرہ مبشرہ اور ثابت بن قیس وغیرہ ہیں۔ اہل السنۃوالجماعۃ علی رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ سے تواتر کے ساتھ ثابت اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اس اُمت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل شخص ابوبکر رضی اللہ عنہ ہے،پھر عمر رضی اللہ عنہ ۔اور(اہل السنۃ والجماعۃ ) تیسرے نمبر پر عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کوافضل قرار دیتے ہیں اوران کے بعد (چوتھے نمبر پر) علی رضی اللہ عنہ کے افضل ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔کیونکہ آثارِ صحابہ اسی بات پر دلالت کرتے ہیں۔نیز بیعتِ خلافت میں صحابہ کرام نے باالاجماع عثمان رضی اللہ عنہ کو علی رضی اللہ عنہ پر مقدم کیا تھا۔البتہ بعض اہل السنۃ کا عثمان اور علی رضی اللہ عنھما میں اختلاف ہے کہ ان میں سے کون افضل ہے ،بعض نے عثمان رضی اللہ عنہ کو علی رضی اللہ عنہ پر مقدم کیا اور چوتھے نمبر پر علی رضی اللہ عنہ
Flag Counter