Maktaba Wahhabi

303 - 352
کو قرار دیا ہے اور بعض نے علی رضی اللہ عنہ کو مقدم کیا ہے اور بعض نے اس مسئلہ میں توقف اختیار کیا ہے لیکن مجموعی طور پر اہل السنۃ والجماعۃ کاموقف تقدیم عثمان رضی اللہ عنہ پر استقرار پاچکا ہے ۔ عبارت کی تشریح …شرح… صحابہ کرام کی فضیلت بیان کرنے کے بعد شیخ ر حمہ اللہ تفاضلِ صحابہ (بعض کا بعض سے افضل ہونا) بیان کررہے ہیں اور اس مسئلہ میں ا ہل السنۃ والجماعۃ کے موقف کو واضح کرنا چاہتے ہیں ۔ چنانچہ فرماتے ہیں: ’’ اہل السنۃ کتاب وسنت اور اجماع سے ثابت شدہ صحابہ کرام کے تفاضل ومراتب قبول کرتے ہیں ‘‘ اجماع سے ،اجماع المسلمین مراد ہے، شیخ رحمہ اللہ نے صحابہ کرام کے فضائل اور مراتب کے اثبات کیلئے ان تین مصادر (کتاب ،سنت،اجماع) کا ذکر کیا ہے کیونکہ فضائل صحابہ کے اثبات کیلئے یہی مصادر ہی کافی ہیں مزید کسی مصدر کی ضرورت نہیں۔ صحابہ، فضیلت میں ایک درجہ پرفائز نہیں ہیں،بلکہ اسلام کی طرف سبقت لے جانے، جہاد کرنے اور ہجرت کے اعتبار سے ان میں تفاضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوردین کی خدمت کے اعتبار سے بھی ان میں تفاضل موجود ہے ۔ چنانچہ شیخ رحمہ اللہ اس تفاضل کی طرف نشاندھی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ ویفضلون من انفق من قبل الفتح وھو صلح الحدیبیۃ‘‘ یعنی’’ اہل السنۃ فتح یعنی صلح حدیبیہ سے پہلے خرچ کرنیوالوں کو فتح کے بعد خرچ کرنیوالوں پر فضیلت دیتے ہیں‘‘ شیخ ر حمہ اللہ نے ’’فتح‘‘سے مراد صلح حدیبیہ لیاہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صلح حدیبیہ کو فتح قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :{ اِنَّا فَتَحْنَالَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا } (فتح:۱)
Flag Counter