Maktaba Wahhabi

318 - 352
’’وقال ایضا للعباس عمہ، وقد اشتکی إلیہ أن بعض قریش یجفو بنی ھاشم فقال: [والذی نفسی بیدہ لایؤمنون حتی یحبوکم اللّٰه ولقرابتی]‘‘ عباس رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ بعض قریشی بنی ھاشم کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ترجمہ:[ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ لوگ مؤمن نہیں ہوسکتے حتی کہ اللہ کی خاطر اور میری قرابت کی خاطر تم سے محبت نہ کریں] عباس رضی اللہ عنہ کانام ونسب یہ ہے :عباس بن عبد المطلب بن ھاشم بن عبدمناف ۔ ’’الجفاء‘‘ حسن سلوک اور صلہ رحمی کے ترک کو کہتے ہیں۔ یہاںمطلق ایمان کی نفی نہیں بلکہ ایمان کامل جس کا اختیار کرنا واجب ہے ،کی نفی ہے۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل بیت سے محبت کیلئے دو امور ذکر فرمائے: (۱) اللہ تعالیٰ کے قرب کے حصول کیلئے، کیونکہ اہل بیت اللہ تعالیٰ کے اولیاء میں سے ہیں۔ (۲) کیونکہ اہل بیت ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت والے ہیں ،اور ان سے محبت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنا اور اکرام کرنا ہے۔ بنی ھاشم کی فضیلت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:[ ان اللّٰه اصطفی بنی اسماعیل واصطفی من بنی اسماعیل کنانۃ واصطفی من کنانۃ قریشا واصطفی من قریش بنی ھاشم واصطفانی من بنی ھاشم ] ( احمدومسلم) ترجمہ:[ اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل کو دیگر قوموں میں سے چن لیا اور بنی اسماعیل سے کنانۃ کوچن لیا اورکنا نۃ سے قریش کو چن لیا اور قریش سے بنی ھاشم کو چن لیا اور بنی ھاشم سے مجھے چن لیا ] اسماعیل علیہ السلام ابراھیم علیہ السلام کے بیٹے ہیں ،’’کنا نۃ‘‘ ایک قبیلہ کانام ہے اس قبیلہ کے جدِ امجد کنانۃ بن خزیمۃ ہیں ’’قریش‘‘ مضر بن کنا نۃ کی اولاد ہیں ’’ھاشم‘‘ عبدِ مناف کے بیٹے ہیں ۔
Flag Counter