Maktaba Wahhabi

334 - 352
ہے:{ اَ لَا اِنَّ اَوْلِیَائَ اللّٰه لَاخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ ۔ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُوْنَ } (یونس:۶۲،۶۳) ترجمہ:’’یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔ وہ ، وہ ہیں جو ایمان لائے اور (برائیوں) سے پرہیز رکھتے ہیں‘‘ ’’الولی‘‘ ’’الولاء‘‘ سے مشتق ہے جس کا معنی محبت اور قرب ہے ،تو ولی اللہ وہ شخص ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی پسند اور مرضی کے کاموں میں اس کی موافقت کرکے اس سے محبت کرتا ہے۔ کراماتِ اولیاء برحق ہیں ،کتاب وسنت اورصحابہ وتابعین سے منقول ہیں آثارِ متواترہ اس بات پر دلالت کر تے ہیں ،کراماتِ اولیاء کے متعلق لوگوں کی تین قسمیں ہیں۔ (۱) جو سرے سے نفی کرتے ہیں ،جیسے معتزلہ ،جہمیہ اور بعض اشاعرہ وغیرہ ، ان کا کہنا ہے کہ اگر اولیاء کے ہاتھوں پر امور خوارق کے ظہور کو جائز مان لیں تو ایک نبی غیر نبی سے ملتبس ہوجائے گا (یعنی نبی اور غیر نبی میں تفریق نہیں ہوسکے گی) کیونکہ نبی اورغیر نبی میں فرق معجزہ ہے جو کہ ایک خرقِ عادت امر ہوتا ہے۔ (۲) جو اثباتِ کرامات میں غلو کرتے ہیں ،جیسے صوفیہ کے طرق کے پیروکار اور قبوریین، یہ لوگ لوگوں کے ساتھ دجل وفریب سے کام لیتے ہیں اور شیطانی خرقِ عادت امور ظاہر کرتے ہیں مثلاً: آگ میں داخل ہونا، اپنے آپ کو اسلحہ سے مارنا، اور سانپوں کو پکڑ لینا وغیرہ جیسے دیگر تصرفات جنہیں یہ لوگ اصحابِ قبور کیلئے ثابت مانتے ہیں اورانہیں ان کی کرامات کہتے ہیں۔ (۳) اہل السنۃ والجماعۃ ،جن کا ذکر شیخ رحمہ اللہ نے اپنی کلام میں فرمایا ہے، چنا نچہ یہ لوگ کراماتِ اولیاء پر ایمان رکھتے ہیں اور انہیں کتاب وسنت کے مقتضیٰ کے مطابق ثابت مانتے ہیں۔ منکرینِ کرامات کی دلیل کہ اس سے نبی اور غیر نبی میں اشتباہ لازم آتا ہے کا جواب اہل السنۃ
Flag Counter