Maktaba Wahhabi

335 - 352
یہ دیتے ہیں کہ اس سے اشتباہ لازم نہیں آتا کیونکہ انبیاء اور غیر انبیاء میں خوارق العادات کے علاوہ بہت سے امور ہیں جو فرق کرتے ہیں اور یہ کہ ولی ،نبوت کا دعویٰ نہیں کرتا اگر کوئی ولی نبوت کا دعویٰ کرے گا تو ولایت سے خارج ہوجائے گا ،وہ جھوٹا مدعی نبوت کہلائے گا ،اور اللہ تعالیٰ کی سنت رہی ہے کہ وہ جھوٹے کو رسوا کرتا ہے جیسا کہ مسلیمہ کذاب وغیرہ کے ساتھ ہوا۔ اثباتِ کرامات میں غلو کرنیوالے جو کہ شعبدہ بازوں اور دجالوں کیلئے بھی کرامات کو ثابت کرتے ہیں کا ا ہل السنۃ نے اس طرح رد کیا ہے کہ یہ شعبدہ بازو اور دجال قسم کے لوگ اولیاء اللہ نہیں ہیں ،بلکہ یہ تو اولیاء الشیطان ہیں، ان کے ہاتھوں جو امور ظاہر ہوتے ہیںیا تو وہ کذب اور دھوکہ ہے یاپھر خود ان کیلئے اور دوسروں کیلئے فتنہ اور استدراج ہے ۔ اس موضوع پر شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی عظیم تألیف بھی ہے جس کا نام ’’الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطان‘‘ ہے ۔ قولہ:’’فی انواع العلوم والمکاشفات وأنواع القدرۃ والتأثیرات ۔‘‘ اس عبارت میں شیخ رحمہ اللہ نے کرامات کی انواع کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ بعض کا تعلق کشف سے ہوتا ہے ،یعنی کوئی بندہ ایسی بات سنے جو کسی اور نے نہیں سنی ،یا عالم خواب یا بیداری میں کچھ دیکھے جسے کسی اور نے نہیں دیکھایا ایساعلم جو کسی اور کے پاس نہیں اور بعض کرامات کا تعلق قدرت اور تاثیر کے باب سے ہوتا ہے۔ پہلی نوع کی مثال: قول عمر ’’ یا ساریۃ الجبل‘‘ یعنی’’ اے ساریہ پہاڑ پہ چڑ جاؤ‘‘ حالانکہ عمر رضی اللہ عنہ مدینہ میں تھے اور ساریہ مشرق میں تھے۔ (البیہقی فی دلائل النبوۃ ابونعیم فی الدلائل السلسلۃ الصحیحۃ (۱۱۱۰) ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اپنی اہلیہ کے حمل کے بارہ میں خبردینا کہ وہ مونث ہے ( مؤطا امام مالک، اللالکائی فی کرامات الاولیاء ، الاصابۃ)
Flag Counter