Maktaba Wahhabi

47 - 352
٭ ا لشھداء : شھید کی جمع ہے ،یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کردیتے ہیں ۔شہید کو شہید اس لیئے کہا جاتا ہے کہ وہ عملِ شہادت کے موقع پر مشہود لہ بالجنۃ ہوتا ہے ،یا پھر اس لیئے کہ شہادت کے موقع پر رحمت کے فرشتے شہید یعنی موجود ہوتے ہیں ۔ ٭ ا لصا لحو ن : صالح کی جمع ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے تمام حقوق اور پھر بندوں کے تمام حقوق پوری دیانت داری کے ساتھ ادا کرتے ہیں ۔ واضح ہو کہ صراطِ مستقیم بعض اوقات براہِ راست اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب مضاف ہوتا ہے، جیسے قولہ تعالیٰ :{ وَاَنَّ ھٰذٰا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ } (الانعام:۱۵۳) ترجمہ:’’اور یہی ہے میرا راستہ اسی کی اتباع کرو ‘‘ صراط کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف اس لئے ہے کہ یہ عظیم راستہ، اللہ تعالیٰ اور بعض اوقات نیک بندوں کی طرف منسوب ہوتا ہے، جیسے سورئہ فاتحہ کی آیت میں ہے :{ صِرَاطَ الَّذِ یْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ } اللہ تعالیٰ کی طرف صراط کی نسبت اس لحاظ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ راستہ بنایا اور قائم فرمایا ہے ،جبکہ نیک بندوں کی طرف اس لحاظ سے ہے کہ وہ اس راستہ پر چلتے ہیں ۔ قولہ تعالیٰ:{ صِرَاطَ الَّذِ یْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ }میں ایک بڑا لطیف نکتہ اور اشارہ ہے اور وہ یہ ہے کہ صراطِ مستقیم پر چلنے والے کو ایک عظیم رفاقت حاصل ہے اور وہ انبیاء وصدیقین وشہداء وصالحین کی ہے ،چنانچہ صراطِ مستقیم پر چلنے والا اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے ،اور اگر زمانہ اس کا ساتھ نہیں دے رہا بلکہ اس پر مخالفت وعداوت کے تیر چلارہا ہے تو وہ کسی خوف ووحشت میں مبتلا نہ ہو بلکہ یہ سوچ کر مطمئن و مسرور ہوجائے کہ جس راہ پر وہ چل رہا ہے اس پر اس کے ہم سفر انبیاء، صدیقین ، شھداء اور صالحین ہیں ۔ اب شیخ رحمہ اللہ کتاب وسنت سے کچھ مثالیں پیش فرمائیں گے جن میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا اثبات ہے۔ملاحظہ فرمائیے
Flag Counter