Maktaba Wahhabi

49 - 352
کی صفات پر مشتمل ہے ،یا اس لئے کہ یہ سورہ اپنے پڑھنے والے کو شر ک سے خلاصی دلاتی ہے، پھرا س سورہ کی یہ فضیلت بھی ہے کہ یہ ایک تہائی قرآن کے برابر ہے ،اس کی دلیل صحیح بخاری میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ،فرماتے ہیں: ایک شخص نے دوسرے شخص کو باربار { قُلْ ھُوَ اللّٰه اَحَدٌ } پڑھتے ہوئے دیکھا ،صبح اس شخص نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتادی ،اس کے انداز سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ وہ اس عمل کو چھوٹا اور حقیر سمجھ رہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: [ وا لذی نفسی بیدہ انھا لتعدل ثلث ا لقرآن] اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ سورہ تو ایک تہائی قرآن کے برابر ہے ] امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’سورۂ اخلاص کے ایک تہائی قرآن کے برابر ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مضامینِ قرآن تین ہیں: (۱) توحید(۲) احکام (۳) قصص، سورۂ اخلاص صفتِ رحمن پر مشتمل ہے ،لہذا یہ مکمل سورہ توحید کے مضمون پر پوری ہوئی ،اور توحید کا مضمون ثلثِ قرآن ہے جس سے ثابت ہوا کہ سورۂ اخلاص ثلثِ قرآن کے برابر ہے۔‘‘ اس سورہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’ قل‘‘ یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے !، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ،اگر یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ قل‘‘ کیوں اور کسے کہتے؟ ’’ ھُوَ اللّٰه اَحَدٌ‘‘ وہ ایک ہے ، جس کا نہ کوئی نظیر ہے ،نہ وزیر نہ مثیل اور نہ شریک۔ ’’ اللّٰه الصَّمَدُ‘‘ اللہ تعالیٰ سید یعنی سردار ہے، جو اپنی سرداری ،اور شرف وعظمت میں کامل ہے کہ اس میں تمام صفاتِ کمال موجود ہیں اور تمام خلائق اس کی محتاج ہیں، اور اپنی تمام ضروریات ومہمات میں اسی کا قصد کرتی ہیں۔
Flag Counter