Maktaba Wahhabi

87 - 352
{ فَاللّٰه خَیْرٌ حَافِظًا وَھُوَأَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ } (یوسف:۶۴) ترجمہ:’’ بس اللہ ہی بہترین نگہان ہے اور وہ سب سے بڑھکر رحم کرنیوالا ہے‘‘ … شر ح … یہ یعقوب علیہ السلام قو ل ہے جب ان کے بیٹوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی (بنیامین کومصر کی طرف غلّہ لینے کیلئے)بھیجیں ہم اس کی مکمل حفاظت کریں گے ،تو یعقوب علیہ السلام نے فرمایا:’’ فَاللّٰه خَیْرٌ حَافِظًا‘‘ یعنی میں اسے اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں دیتا ہوںاور اس کی حفاظت تمہاری حفاظت سے بہت بہتر ہے اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے ’’حفیظ‘‘ بھی ہے جس کا معنی ہے کہ وہ اپنی حفظِ عام کے ذریعے بندوں کو ہلاکتوں سے محفوظ رکھتا ،اور ان کے اعمال کی بھی حفاظت فرماتا ہے ،اور اپنی حفظِ خاص کے ساتھ اپنے مؤمن بندوں کی ہر اس چیز سے خصوصی حفاظت فرماتا ہے جو اُن کے ایمان کو فاسد کردے یا ان کے دین ودنیا میں کسی قسم کے بگاڑ یا نقصان کا باعث بنے۔ ان آیاتِ کریمہ کو ذکر کرنے کا مقصد: ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ رحمت و مغفرت کا اثبات ہے ۔یہ دونوں صفات اللہ تعالیٰ کی دیگر تمام صفات کی طرح اللہ تعالیٰ کے ساتھ بالکل اسی طرح ثابت ہیں جس طرح اس کی عظمت وجلالت کے لا ئق ہیں۔اس سے جہمیہ اور معتزلہ وغیرہ کا رد بھی ہورہا ہے ، جو کہ اللہ تعالیٰ سے صفتِ رحمت ومغفرت کی نفی کرتے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ کیونکہ مخلوق بھی صفتِ رحمت سے متصف ہے اگر اللہ تعالیٰ کیلئے صفت ِرحمت کو ثابت کیا جائے تو تشبیہ کا محذور لازم آتا ہے ،اور یہ لوگ مذکورہ آیات کی تاویل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ حقیقی معنی پر نہیں بلکہ مجازی معنی پر قائم ہیں ،لیکن ان کی یہ تأویل باطل ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی ذات کیلئے اس صفتِ رحمت کو ثابت کیا ہے ، پھر اللہ کی رحمت مخلوق کی رحمت کی طرح نہیں کہ اس سے ان کے زعمِ باطل کے مطابق تشبیہ کا محذور لازم آئے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ایک
Flag Counter