Maktaba Wahhabi

90 - 352
اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:{ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰه اَکْبَرُ } (التوبۃ: ۷۲) ترجمہ:( اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے) اہلِ ایمان کا اللہ سے راضی ہونا یہ ہے کہ آخرت میں انہیں جو درجات ملیں گے ہر ایک اپنے اپنے درجہ پر راضی اور خوش ہوگا ،حتی کہ ہر ایک یہ سمجھے گا کہ مجھ سے بڑھ کرکسی کادرجہ نہیں ہے۔ {وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہٗ جَھَنَّمُ خَالِدًا فِیْھَا وَغَضِبَ اللّٰه عَلَیْہِ وَلَعَنَہٗ } (النساء: ۹۳) ترجمہ: ’’ اور جوکوئی کسی مومن کو قصداً قتل کرڈالے ،اس کی سزا جہنم ہے ،جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ،اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے ،اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے‘‘ … شر ح … آیت میں ’’مُؤْمِنًا‘‘ کہہ کر کافر سے احتراز کیا گیا ہے ،اور ’’مُتَعَمِّدًا‘‘ کہہ کر قتلِ خطأ سے احتراز کیا گیا ہے۔(یعنی یہ سزااُ س شخص کیلئے ہے جو کسی مؤمن کو قتل کرے اور جان بوجھ کر قتل کرے ،قتلِ کافر کی یہ سزا نہیں ہے اور نہ ہی غلطی سے قتل کرنے کی یہ سزا ہے ) قتلِ عمد یہ ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو جانتے بوجھتے ایسے آلہ سے کہ عرف عام میں اس سے موت واقع ہوجاتی ہے، قتل کرے ’’ فَجَزَاؤُہٗ جَھَنَّمُ‘ ‘آخرت میں اس کی سزا جہنم ہے جہنم آگ کے طبقات میں سے ایک طبقہ ہے ۔ ’’خَالِدًا فِیْھَا‘‘ الخلود طویل عرصے تک ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں ،لیکن یہاں جہنم میں ہمیشہ رہنا مراد ہے۔ ’’وَغَضِبَ اللّٰه عَلَیْہِ ‘‘ عطف ہے، معطوف علیہ مقدر پر،جس پر سیاقِ کلام دلالت کررہا ہے عبارت یوں ہے ’’جعل جزا ء ہ جہنم وغضب علیہ‘‘ یعنی اللہ نے اس کی سزا جہنم مقرر کی ہے اور اس پر غضب فرمایاہے۔ ’’وَلَعَنَہٗ ‘‘ یعنی اسے اپنی رحمت سے دھتکار دیا ہے ،لعنت کا مطلب ہے ،اللہ کی رحمت سے دھتکار دیا جانا اور دور کردیا جانا۔
Flag Counter