Maktaba Wahhabi

37 - 99
اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام کو انسانی شکل میں دیکھا تھا ، اور یہ فرشتوں کے وجود کی دلیل ہے ۔ (۳) فرشتوں کا جنگ بدر میں شریک ہونا : ارشادِ باری تعالیٰ ہے : { بَلٰی إِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَیَأْتُوْکُمْ مِّنْ فَوْرِہِمْ ہٰذَا یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَآئِکَۃِ مُسَوِّمِیْنَ } (سورۃ آل عمران:۱۲۵) ’’ کیوں نہیں ! اگر تم صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور (اگر ) دشمن تم پر فوراً چڑھ آئے تو تمہارا رب خاص نشان رکھنے والے پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا۔ ‘‘ اور حضرت رفاعۃ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : (( مَا تَعُدُّوْنَ أَہْلَ بَدْرٍ فِیْکُمْ ؟ )) ’’ اہلِ بدر کا آپ کے نزدیک کیا مقام ہے ؟ ‘‘ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : (( مِنْ أَفْضَلِ الْمُسْلِمِیْنَ )) ’’وہ مسلمانوں میں سب سے افضل ہیں۔‘‘ ( یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کا کوئی اور کلمہ کہا ) حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا : (( وَکَذٰلِکَ مَنْ شَہِدَ بَدْرًا مِنَ الْمَلَآئِکَۃِ )) ’’ اور اسی طرح وہ فرشتے بھی سب سے افضل ہیں جوجنگ ِ بدر میں شریک ہوئے تھے ۔‘‘ [1]
Flag Counter