Maktaba Wahhabi

91 - 128
کیا ہے ؟ جواب: امام بخاری بہت قلیل رواۃ پر کذاب لفظ استعمال کرتے ہیں،یا تو وہ کسی کا قول نقل کرتے ہیں یا اپنی طرف سے لفظ کذاب سے حکم لگاتے ہیں،اور یہ بہت شاذ و نادر ہے۔التاریخ الکبیر میں صرف ۱۳ بار لفظ کذاب استعمال ہوا ہے اور الضعفاء للبخاری میں دو بار۔لفظ دجال صرف ایک بار مذکور ہے۔وہ بھی کسی کا قول نقل کیا ہے اور لفظ یضع الحدیث بھی ایک بار لکھا ہے۔ فائدہ: الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم میں ۱۱۲ بار کذاب لفظ استعمال ہوا ہے۔ تنبیہ: حافظ ابن حجر نے کہا کہ امام بخاری کسی راوی کو کذاب یا وضاع کی بجائے کذبہ فلان یا رماہ فلان کہتے ہیں۔[1] جب ہم نے المکتبۃ الشاملۃ سے سرچ کیا تو التاریخ الکبیر میں ایک دفعہ بھی کذبہ فلان یا رماہ فلان نہیں ملا۔ رواۃ کی التاریخ الکبیر میں کل تعداد: مطبوعہ نسخے کے مطابق ۱۳۳۰۸ ہے۔ علامہ معلمی یمانی نے کہا ہے کہ دس ہزار سے کچھ زائد ہیں۔امام ذہبی نے کہا:چالیس ہزار رواۃ سے زیادہ ہیں۔[2] امام حاکم نے بھی چالیس ہزار کے قریب نقل کیے ہیں۔[3] یہی بات علامہ کتانی نے المستطرف میں کہی ہے اور ساتھ یہ بھی کہا ہے: فماادری ما مستند فی ھذا التقدیر۔ سوال: امام بخاری جس راوی پر خاموشی اختیار کریں، کیا وہ توثیق ہیے جس طرح ڈاکٹر محمود طحان حنفی نے کہا ہے۔ [4] جواب: یہ بات غلط ہے محمود طحان غالی حنفی ہے اور محدثین پر تبرا کرنا اس کی عادت ہے۔تیسیر مصلطح الحدیث،اصول التخریج اور ان کی دیگر کتب میں کئی ایک غلطیاں ہیں۔سکوتِ
Flag Counter