Maktaba Wahhabi

104 - 105
امام احمد بیٹیوں کی ولادت پر فرمایا کرتے تھے، کہ حضرات انبیاء علیہم السلام بیٹیوں کے باپ تھے۔بیٹیوں کی بجائے صرف بیٹوں کی ولادت پر مبارک باد دینا طریقہ جاہلیت ہے۔ دونوں کی ولادت پر مبارک باد دی جائے یا دونوں موقعوں پر خاموشی اختیار کی جائے۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کو ناپسند کرنے سے منع فرمایا اور انہیں پیار کرنے والیاں اور بیش قیمت قرار دیا۔ ۴: نیک بیٹیاں اپنے والدین کے لیے ثواب و امید میں بیٹوں سے بہتر ہوتی ہیں۔ ۵: تین بیٹیاں اپنے محسن باپ کے لیے دوزخ کی آگ کے مقابلہ میں رکاوٹ ہوں گی۔ اگر کسی کی دو بیٹیاں ہوں، بلکہ صرف ایک بیٹی ہی ہو، تو وہ بھی اپنے محسن باپ کے لیے جہنم کی آگ کے مقابلہ میں رکاوٹ ہوگی۔ ٭ بیٹیوں کی کفالت کا ثواب بیٹوں کی کفالت سے زیادہ ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹوں کی کفالت کے بارے میں کسی ایسی بات کا ذکر نہیں فرمایا۔ ٭ بیٹیوں کے دوزخ کی آگ سے رکاوٹ بننے سے مراد یہ ہے، کہ ان کے ساتھ احسان کی بدولت، اللہ تعالیٰ ان کے باپ کو جہنم کی آگ سے محفوظ کردیں گے۔ ٭ بیٹیوں کے ساتھ احسان کرنے میں ان پر صبر کرنا، انہیں کھلانا، پلانا، پہنانا، ان پر خرچ کرنا، ان کی شادی کرنا، انہیں اچھے آداب سکھلانا، ان کے لیے جگہ مہیا کرنا، ان پر شفقت کرنا، ان کی کفالت کرنا، ان کے ساتھ عمدہ طرزِ عمل اختیار کرنا اور ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا، سب باتیں شامل ہیں۔
Flag Counter