Maktaba Wahhabi

105 - 105
٭ احسان کے لیے مذکورہ بالا باتوں کی واجب الذمہ حد کو پورا کرنا کافی نہیں، بلکہ اس سے زیادہ کرتے ہوئے بیٹیوں کو اپنے اوپر ترجیح دینا شامل ہے۔ ٭ احسان میں یہ شرط بھی ہے، کہ شریعت کے مطابق ہو، خلافِ شریعت کچھ بھی کیا جائے، وہ احسان نہیں۔ ٭ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق احسان کرنے کا مکلف ہے۔ ٭ بیٹیوں کے ساتھ احسان ساری زندگی جاری رہتا ہے۔ ان کے بڑی عمر کی ہونے یا ان کی شادی ہونے سے احسان ختم نہیں ہوتا، البتہ حالات کی تبدیلی سے احسان کی نوعیت بدلتی رہتی ہے۔ ۶: دو بیٹیاں اپنے محسن باپ کو جنت میں داخل کروانے کا سبب بنیں گی۔ اگر کسی کی صرف ایک ہی بیٹی ہو، اور وہ اس کے ساتھ احسان کرے، تو اللہ تعالیٰ اسی ایک بیٹی کو اپنے باپ کے جنت میں داخلہ کا سبب بنا دیں گے۔ ۷: دو بیٹیوں کی، ان کے مستغنی ہونے تک، کفالت کرنے والا روزِ قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قربت پائے گا۔ کفالت سے مراد ان کے نان و نفقہ، تعلیم وتربیت اور اسی قسم کی دوسری ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب جنت میں داخلہ کے وقت، یا مقام و مرتبہ میں ،یا دونوں ہی صورتوں میں حاصل ہوگا۔ ۸: بیٹیوں کو اپنی ذات پر ترجیح دینے والے والدین کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے، وہ دوزخ کی آگ سے آزادی پاتے ہیں اور اللہ رب العزت کی رحمت کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ ۹: بیٹی کی رضا مندی کے بغیر اس کا نکاح کرنے کی اجازت نہیں۔ باپ یا ولی کی
Flag Counter