Maktaba Wahhabi

30 - 105
[یہ حدیث] اس بات کی دلیل ہے، کہ بیٹیوں کی کفالت کا ثواب بیٹوں کی کفالت کے ثواب سے زیادہ ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹوں کی کفالت کے بارے میں ایسی کسی بات کا ذکر نہیں فرمایا اور۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ یہ اس لیے، کہ بیٹیاں پردہ نشین ہوتی ہیں اور وہ بیٹوں کی طرح اپنے معاملات سر انجام نہیں دے سکتیں۔] ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (مَنْ ابْتُلِيَ من الْبَنَاتِ بِشَيْء) [جس کو بیٹیوں میں سے کسی چیز کے ساتھ آزمائش میں ڈالا گیا] کے متعلق علامہ قرطبی تحریر کرتے ہیں: ’’یُفِیْدُ بِحُکْمِ عُمُوْمِہِ أَنَّ السِتْرَ مِنَ النَّارِ یَحْصُلُ بِالْإِحْسَانِ إِلٰی وَاحِدَۃٍ مِنَ الْبِنَاتِ، فَأَمَّا إِذَا عَالَ زِیَادَۃً عَلَی الْوَاحِدَۃِ فَیُحْصَلُ لَہُ زِیَادَۃً عَلَی السِتْرِ مِنَ النَّارِ ، السَّبْقُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ الْجَنَّۃِ۔[1] [’’اس [کے الفاظ] کے عموم سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ ایک بیٹی کے ساتھ احسان کرنے سے بھی [دوزخ کی] آگ سے بچاؤ حاصل ہوتا ہے، لیکن جب اس نے ایک سے زیادہ بیٹیوں کی کفالت کی، تو اس کے لیے [جہنم کی] آگ سے بچاؤ کے علاوہ، جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (داخل) ہونے میں (دوسرے لوگوں پر) سبقت بھی ہے۔‘‘] حافظ ابن حجر تحریر کرتے ہیں: ’’وَقَدْ جَائَ أَنَّ الثَّوَابَ الْمَذْکُوْرَ یَحْصُلُ لِمَنْ أَحْسَنَ لِوَاحِدَۃٍ فَقَطْ۔[2]
Flag Counter