Maktaba Wahhabi

31 - 105
[اور یقینا [بعض روایات میں یہ بھی] آیا ہے، کہ بلاشبہ مذکورہ بالا ثواب صرف ایک بیٹی کے ساتھ احسان کرنے والے کو بھی حاصل ہوجاتا ہے۔‘‘] ۳: (فأحْسَنَ إِلَیْھِنَّ): [تو اس نے ان کے ساتھ احسان کیا]: شرحِ حدیث میں حافظ ابن حجر نے بیٹیوں کے ساتھ احسان کرنے کے حوالے سے بہت خوب صورت گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو کا کچھ حصہ توفیق الٰہی سے ذیل میں پیش کیا جارہا ہے: ا: اکثر روایات میں لفظ [الإحسان] آیا ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: (فَصَبَرَ عَلَیْہِنَّ) [اس نے ان پر صبر کیا] سنن ابن ماجہ میں ان الفاظ کا اضافہ ہے: (وَأَطْعَمَہُنَّ، وَسَقَاہُنَّ، وَکَسَاھُنَّ) [اس نے انہیں کھلایا، انہیں پلایا اور انہیں پہنایا] اور طبرانی میں ہے: ’’فَأَنْفَقَ عَلَیْہِنَّ، وَزَوَّجَہُنَّ ، وَأَحْسَنَ أَدَبَہُنَّ‘‘ [پس اس نے ان پر خرچ کیا، ان کی شادی کی اور انہیں اچھے آداب سکھلائے] مسند احمد اور الأدب المفرد میں ہے: ’’یُؤْوِیْہُنَّ، وَیَرْحَمُہُنَّ، وَیَکْفُلُہُنَّ‘‘ [وہ انہیں جگہ دیتا ہے، ان پر شفقت کرتا ہے اور ان کی کفالت کرتا ہے] اور طبرانی، ترمذی اور الأدب المفرد میں ہے: ’’فَأَحْسَنَ صُحْبَتَہُنَّ، وَاتَّقَی اللّٰہ فِیْہِنَّ۔‘‘
Flag Counter