[ولی کے بغیر نکاح نہیں]
امام ابن حبان نے اس پر یہ عنوان لکھا ہے:
[ذِکْرُ الْبِیَانِ بِأَنَّ الْوِلَایَۃَ فِيْ الْإِنْکَاحِ إِنَّمَا ھِيَ لِلْأَوْلِیَائِ دُوْنَ النِّسَائِ] [1]
[اس بات کا بیان، کہ نکاح کرنے کا اختیار عورتوں کی بجائے سرپرستوں کے پاس ہے]
امام ابن حبان نے اس پر درج ذیل عنوان بھی تحریر کیا ہے:
[ذِکْرُ نَفِيِ إِجَازَۃِ عَقْدِ النِّسَائِ النِّکَاحَ عَلٰی أَنْفُسِہِنَّ بِأَنْفُسِہِنَّ دُوْنَ الْأَوْلِیَائِ۔][2]
[عورتوں کے لیے، سرپرستوں کی بجائے، خود اپنے نکاح کی اجازت نہ ہونے کا ذکر]
علامہ امیر صنعانی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’وَالْحَدِیْثُ دَلَّ عَلٰی أَنَّہُ لَا یَصِحُّ النِّکَاحُ إِلَّا بِوَلِيِّ، لِأَنَّ الْأَصْلَ فِي النَّفْيِ نَفْيُ الصِحَّۃِ، لَا الْکَمَالِ۔‘‘[3]
[’’حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے، کہ ولی کے بغیر نکاح درست ہی نہیں، کیونکہ [لا نافیہ] اصل میں کسی چیز کے کمال کی نفی کی بجائے، اس کے درست ہونے کی نفی پر دلالت کرتا ہے۔‘‘]
|