ا: صحیح مسلم میں ہے: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فَلَا تُشْہِدْنِيْ إِذَا ، فَإِنِّيْ لَا أَشْہَدُ عَلٰی جَوْرٍ۔‘‘[1]
’’پھر مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ بے شک میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔‘‘
ب: صحیح مسلم میں ہی ہے: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’فَلَیْسَ یَصْلُحُ ھٰذَا، وَإِنِّيْ لَا أَشْہَدُ إِلَّا عَلٰی حَقٍّ۔‘‘[2]
’’یہ درست نہیں اور یقینا میں حق کے علاوہ کسی اور بات پر گواہ نہیں بنتا۔‘‘
ج: سنن النسائی میں ہے:
’’أَ لَا سَوَّیْتَ بَیْنَہُمْ؟‘‘[3]
[تم نے ان کے درمیان مساوات کیوں نہیں کی‘‘؟]
د: صحیح ابن حبان میں ہے: ’’ سَوِّ بَیْنَہُمْ‘‘[4]
’’ان کے درمیان مساوات کرو‘‘
ہ: صحیح مسلم اور سنن النسائی میں ہے: ’ ’ فَأَرْجِعْہُ‘‘[5]
’’پس اسے کو واپس لے لو‘‘
|