Maktaba Wahhabi

100 - 131
کہ: ((لا یَنْظُرُ الرَّجُلُ اِلیٰ عَوْرَۃِ الرَّجُلِ وَلَا الْمَرْأَۃُ اِلیٰ عَوْرَۃِ الْمَرْأَۃِ وَلَا یُفْضِی الرَّجُلُ اِلیٰ الرَّجُلِ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَلَا تُفْضِی الْمَرْأَۃُ اِلَی الْمَرْأَۃِ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ۔)) [1] ’’کوئی مرد کسی مرد کی (پردے والی جگہ) ران کو نہ دیکھے اور نہ عورت کسی عورت کی پردے والی جگہ (پنڈلیاں) کو دیکھے اور کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے۔‘‘ عورت کا جسم چونکہ سارا ہی پردہ ہے اور مرد کا گھٹنے سے لے کر اس کی کمر تک ہے‘ تو بتلائیں عورت کی پنڈلیاں نظر نہیں آتیں؟ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ((أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَزَعَتْ ثِیَابَہَا فِیْ غَیْرِ بَیْتِہَا خَرَقَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَنْہَا سِتْرَہٗ۔)) [2] ’’جو عورت اپنے کپڑوں کو اپنے گھر کے علاوہ اتارتی ہے اللہ تعالیٰ اس سے اپنے ستر کو اٹھا لیتا ہے (پھاڑ دیتا ہے)‘‘ تو بتلائیں وہاں جا کر وہ سوئمنگ ڈریس نہیں پہنتی؟ اپنے زرق برق لباس سمیت نہیں نہاتی؟ عورت کے لیے تو واجب ہے کہ وہ اپنی شلوار کو ٹخنوں کے نیچے تک رکھے اور سب سے پہلے اپنی شلوار کو جس نے ٹخنوں سے بھی نیچے لٹکایا وہ ام اسمٰعیل ہاجرہ علیہا السلام تھیں۔[3] اور عرب کی عورتوں کے ہاں بھی یہی معروف تھا چنانچہ عبدالرحمن بن حسان بن ثابت فرماتے ہیں: کُتِبَ الْقِتَالُ وَ الْقِتَالُ عَلَیْنَا وَ عَلَی الْمُحْصِنَاتِ جَرُّ الذُّیُوْلِ ’’قتال (جہاد) فرض کیا گیا ہے اور وہ ہم پر فرض ہے اور پاکدامن عورتوں پر شلواریں (لمبی چادریں) لٹکانا ہے۔‘‘ تو الغرض میرے بھائی! بے پردگی یہودیوں کی سنت ہے اور بے پردگی کے ساتھ جو مترادف یہودی اعمال تھے ان کے بارے میں بھی آپ نے پڑھ لیا اس لیے جو کچھ کیا اس سے توبہ کریں کیونکہ قیامت کے دن تو وہ بھی ڈر رہا ہو گا
Flag Counter