Maktaba Wahhabi

112 - 131
کے بارے میں اور متصل ہونے کے بارے میں ابن حجر رحمہ اللہ نے تصحیح کی ہے) قرآن کی آیت {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلِّ اَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ } (الاحزاب:۵۹) کی تفسیر یوں نقل ہوئی ہے کہ ((اَمَرَ اللّٰہُ نِسَائَ الْمُوْمِنِیْنَ اِذَا خَرَجْنَ مِنْ بُیُوْتِھِنَّ فِیْ حَاجَۃٍ اَنْ یُغَطِّیْنَ وُجُوْھَھُنَّ مِنْ فَوْقِ رَؤُوْسِھِنَّ بِالْجَلَابِیْبِ وَیُبْدِیْنَ عَیْنًا وَاحِدَۃً)) [1] ’’مومن عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی ضرورت کے لیے اپنے گھروں سے نکلیں تو سر کے اوپر اپنی چادریں لٹکا کر اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں اور صرف ایک آنکھ کھلی رکھیں۔‘‘ اب دیکھیں یہاں تو چہروں کو ڈھانپنا بیان کیا اور صرف ایک آنکھ کھلی رکھنا بیان کیا اور وہ بھی جب کسی ضرورت کو نکلیں اور راستہ دیکھنے کے لیے‘ جس سے پتہ چلا کہ اگر باہر نہ نکلیں اور راستہ دیکھنے کی ضرورت نہ ہو تو پھر ایک کو کھولنے کا بھی کوئی جواز نہیں اور پہلی تفسیر میں چہرے‘ ہاتھ اور انگوٹھی کو ظاہر کرنے کا بیان کیا تو ظاہری طور پر دونوں تفسیریں متعارض ہوئیں لیکن صحابی رسول تعارض والا کلام نہیں کر سکتے الا کہ اگر کوئی سبب ہو اور وہ سبب یہ ہے کہ پہلے والا کلام پردے کے پہلے مرحلے (ابتداء) میں ہے جبکہ عورتوں کو وجوبی طور پر چہرے چھپانے کا حکم نہیں ملا تھا اور یہ تفسیر آخری مرحلہ جبکہ عورتوں پر چہرہ چھپانا واجب ہو گیا تھا اس وقت کی ہے معلوم یہ ہوا کہ یہ تفسیر پہلی کے لیے ناسخ ہوئی اور چہرے اور ہاتھوں و انگوٹھی والی منسوخ جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی تصریح کی ہے کہ ’’نسخ سے پہلے کے حکم کے برعکس اب عورت کے لیے چہرہ و ہاتھ اور پاؤں غیر محرم مردوں کے سامنے ظاہر کرنا جائز نہیں بلکہ کپڑوں کے سوا کوئی بھی چیز ظاہر نہیں کر سکتی۔‘‘ [2]
Flag Counter