Maktaba Wahhabi

120 - 131
ہے اور امام نووی مسلم کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے ثابت ہونے والے مسائل میں سے یہ بھی ہے کہ غیر محرم عورت کی طرف دیکھنا حرام ہے تو حرام کیا دیکھنا ہے؟ چہرہ ہی تو ہے مجمع الحسن۔ اور ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے فوائد میں سے یہ بھی ہے کہ غیر محرم عورتوں کی طرف دیکھنا شرعاً ممنوع ہے اور نیچی نگاہ کرنا واجب ہے اور عورت کو چہرہ ڈھانپنے کا حکم نہیں دیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ چہرے کا پردہ ہے ہی نہیں بلکہ وہ احرام میں تھی اور راوی کا نہ نقل کرنا اس بات کی دلیل نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا نہ ہو تو معلوم یہ ہوا کہ یہ استدلال چہرے کے پردہ نہ کرنے پر صحیح نہیں کیونکہ وہ عورت محرمہ (احرام والی) تھی اور عورت جس نے احرام باندھا ہو وہ نقاب سے مستثنیٰ ہے اگرچہ پردے کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف تدابیر (فضل کا چہرہ ڈھانپنا اور ہاتھ رکھنا) کی ہیں جو واضح کرتی ہیں کہ عورت کا چہرہ پردہ ہے اسی لیے تو دیکھنے سے منع فرمایا بلکہ چہرے ہی کو موڑ دیا۔ ۴: چوتھی دلیل یہ دیتے ہیں کہ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے کے بعد لوگوں سے خطاب کیا اور وعظ و نصیحت کی پھر چل کر عورتوں کے قریب تشریف لے گئے اور ان سے بھی خطاب فرمایا کہ اے عورتو! صدقہ کیا کرو کیونکہ جہنم کا زیادہ تر ایندھن تم عورتیں ہی ہو۔ ((فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ سَفَلَۃِ النِّسَآء ِسُفَعَائُ الْخَدَّیْنِ بِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم۔)) ’’تو عورتوں میں سے ادنیٰ درجے کی سرخی مائل سیاہ رنگ کے رخسار والی عورت نے کہا کہ کیوں اے اللہ کے رسول؟ (عورتیں زیادہ جہنم کا ایندھن کیوں بنیں گی؟)‘‘ تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو اور لعنت زیادہ کرتی ہو۔[1] وجہ استدلال یہ ہے کہ اگراس کا چہرہ کھلا نہ ہوتا تو جابر رضی اللہ عنہ کو کیسے
Flag Counter