Maktaba Wahhabi

18 - 131
دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں: ((کُنْتُ اَدْخُلُ الْبَیْتَ الَّذِیْ دُفِنَ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وابی واضعۃ ثوبی وَاَقُوْلُ: اِنَّمَا ہُوَ زَوْجِیْ وَأَبِیْ‘ فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ وَاللّٰہِ مَا دَخَلْتُہٗ اِلَّا مَشْدُوْدَۃٌ عَلَیَّ ثِیَابِیْ حَیَائً مِنْ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ )) [1] ’’میں اپنے گھر میں داخل ہوتی تھی جس میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے باپ ابوبکر رضی اللہ عنہ مدفون ہیں تو میں اپنے پردے کے کپڑے رکھ دیتی تھی اور کہتی کہ یہاں تو صرف میرے خاوند اور میرے باپ ہی تو مدفون ہیں‘ لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ کو دفن کیا گیا تو اللہ کی قسم! میں عمر رضی اللہ عنہ سے شرم و حیاء کرتے ہوئے بدن پر اپنے کپڑوں کو خوب لپیٹ کر رکھتی تھی۔‘‘ لہٰذا حیاء اور پردہ ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اگر حیاء نہیں تو پردہ کہاں اور اگر پردہ ہو گا حقیقی معنوں میں تو حیاء بھی ضروری ہو گی۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اَلْحَیَائُ لاَ یَاْتِیْ اِلَّا بِخَیْرٍ۔))[2] ’’حیاء صرف خیر ہی لاتی ہے۔‘‘ اور مسلم کی روایت ہے: ((اَلْحَیَائُ کُلُّہٗ خَیْرٌ۔))[3] ’’حیاء ساری کی ساری خیر اور بھلائی ہے۔‘‘ اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((اُنَّ اللّٰہَ اِذَا اَرَادَ بِعَبْدٍ ہَلَاکًا نَزَعَ مِنْہُ الْحَیَائَ فَاِذَا نَزَعَ مِنْہُ الْحَیَائَ لَمْ تَلْقَہُ مُقِیْتًا مُمْقِتًا۔)) ’’اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی ہلاکت کا ارادہ کرتے ہیں تو اس سے حیاء کو کھینچ لیتے ہیں اور جب حیاء اس سے چھن جائے تو پھر تو اس کو عذاب میں لت پت اور معذب ہی پائے گا۔‘‘ چنانچہ کسی شاعر نے بھی کیا خوب کہا تھا کہ فَلَا وَ اللّٰہِ مَا فِی الْعَیْشِ خَیْرٌ وَ َلا الدُّنْیَا اِذَا ذَہَبَ الْحَیَائُ یَعِیْشُ الْمَرْئُ مَا اسْتَحْیَا بِخَیْرٍ وَ یَبْقَی الْعُوْدُ مَا بَقِیَ اللُّحَائٗ ’’جس دنیا اور زندگی میں حیاء نہ ہو اللہ کی قسم! اس میں کوئی خیر نہیں۔ آدمی خیر کی
Flag Counter