Maktaba Wahhabi

39 - 118
الْجٰہِلِیْنَ (۴۶) اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے نوح یقینا وہ تیرے گھرانے سے نہیں ہے٭، اس کے کام بالکل ہی ناشائستہ ہیں٭ تجھے ہر گز وہ چیز نہ مانگنی چاہئیے جس کا تجھے مطلقًا علم نہ ہو٭، میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں سے اپنا شمار کرانے سے باز رہے٭ ۔ جناب نوح علیہ السلام نے قرابت نسبی کا لحاظ کرتے ہوئے اسے اپنا بیٹا قرار دیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کی بنیاد پر قرابت دین کے اعتبار سے اس بات کی نفی فرمائی کہ وہ تیرے گھرانے سے ہے۔ اس لئے کہ ایک نبی کا اصل گھرانہ تو وہی ہے جو اس پر ایمان لائے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ اور اگر کوئی ایمان نہ لائے تو چاہے وہ نبی کا باپ ہو، بیٹا ہو یا بیوی، وہ نبی کے گھرانے کا فرد نہیں۔ ٭ یہ اللہ تعالیٰ نے اس کی علت بیان فرما دی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس کے پاس ایمان اور عمل صالح نہیں ہو گا، اسے اللہ کے عذاب سے اللہ کا پیغمبر بھی بچانے پر قادر نہیں۔ آج کل لوگ پیروں، فقیروں اور سجادہ نشینوں سے وابستگی کو ہی نجات کے لئے کافی سمجھتے ہیں اور عمل صالح کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے حالانکہ جب عمل صالح کے بغیر نبی سے نسبی قرابت بھی کام نہیں آتی، تو یہ وابستگیاں کیا کام آ سکتی ہیں؟
Flag Counter