Maktaba Wahhabi

39 - 84
﴿اسناد کی فضیلت اور اسناد کا اس امت کے ساتھ مخصوص ہونے کا بیان﴾ امام مطر رحمہ اللہ باری تعالیٰ کے فرمان ’’ اَوْاَثٰرۃٍ مِّنْ عِلْــمٍ ‘‘ (الاحقاف:6)کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد سند حدیث ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے فرمان وَ اِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَّکَ وَلِقَوْمِکَ (الزخرف:44) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد سند حدیث یعنی محدّث کا یہ کہنا ہے حدثنی ابی عن جدی مجھ سے میرے والد نے بیان کی انہیں میرے دادا نے سنائی۔ ابوبکر بن احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں کے ساتھ صرف اسی امت کو مخصوص فرمایا ہے ان سے پہلے تینوں چیزوں کسی امت کو عطا نہیں 1۔ اسناد 2۔ انساب 3۔ اعراب (یعنی حدیث کی سند بیان کرنی راویوں کے نسب نامے محفوظ رکھنے الفاظِ حدیث وغیرہ پر اعراب لگانا اور بیان کردینا)۔ محمد بن حاتم بن مظفر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسناد کی بزرگی شرف اور فضیلت کے ساتھ صرف اسی امت کو مخصوص فرمایا ہے تمام نئی اور پرانی امتوں میں سے کسی ایک کے پاس بھی اسناد نہیں۔ ان کے ہاتھوں میں صرف کتابیں ہیں جنہیں ان کے علماء نے خلط ملط کردیا ہے اور ان کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس سے وہ توراۃ و انجیل کی نبیوں کی لائی ہوئی اصلی آیتوں اور اپنے علماء کی ملائی ہوئی باتوں میں تمیز کرسکیں۔ جو انہوں نے غیر ثقہ لوگوں سے سن سن کر اصل کتاب میں ملا دی ہیں۔ برخلاف اس کے یہ امت حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف ان بزرگوں
Flag Counter