Maktaba Wahhabi

68 - 84
خلیفہ نے فرمایا تم اس درجہ کو نہیں پہچانتے میں ہی جانتا ہوں سب سے بڑے درجے والا وہ ہے جو ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا ہو اور کہہ رہا ہو۔ حدثنا فلان عن فلان قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم میں نے کہا امیر االمومنین کیا اس کا درجہ آپ سے بھی افضل ہے حالانکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی کی اولاد ہیں اور مسلمانوں کے بادشاہ ہیں؟ کہا ہاں تجھ پر افسوس ہے یقینا وہ مجھ سے بہت بہتر ہے اس لئے کہ اس کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے ساتھ ملا ہوا ہے وہ کبھی نہ مریگا اور ہم مر جائیں گے یہ علماء باقی رہیں گے جب تک کہ دنیا باقی ہے۔ ابن ابو الحناجر کہتے ہیں ہم بغداد میں یزید بن ہارون رحمہ اللہ کی مجلس میں تھے اور لوگ بھی وہاں جمع تھے بادشاہ متوکل کی سواری لشکر سمیت وہاں سے گذری انہیں دیکھ کر بادشاہ کہنے لگے۔ حقیقی بادشاہ یہ ہے مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں خثیمہ کی اس روایت میں وہم ہے اور یہ روایت غلط ہے اس لئے کہ یزید بن ہارون 206؁ھ میں انتقال فرماگئے اور بادشاہ متوکل 207؁ھ میں پیدا ہوا ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ یہ واقعہ بادشاہ مامون کا ہو۔واللہ اعلم ۔ ایک مرتبہ امیر المومنین نے فرمایا مجھے جس چیز کی خواہش ہوئی وہ پوری ہوئی مگر ایک تمنا باقی رہ گئی وہ تمنا حدیث کی ہے کاش کہ میں ایک کرسی پر بیٹھتا اور مجھ سے پوچھا جاتا کہ آپ سے کس نے حدیث بیان کی اورپھر میں سند بیان کرکے حدیث سناتا۔ عمر بن حبیب عدوی قاضی نے کہا امیر المومنین آپ کیوں حدیث بیان نہیں کرتے۔ جواب دیا کہ ملک و خلافت کے ساتھ حدیث سنانا زیب نہیں دیتا۔ خلیفہ مامون الرشید تو ان تمام خلفاء بنوالعباس سے زیادہ حدیث کی طرف راغب تھے اور حدیث کا مذاکرہ بکثرت کرتے تھے اور روایت کی انہیں بڑی حرص تھی انہوں نے اپنی خاص مجلس
Flag Counter