Maktaba Wahhabi

70 - 84
یزید بن ہارون رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہلحدیث کا ہروقت حدیث کا تقاضا مجھے پریشان کردیتا ہے لیکن اگر وہ نہیں آتے تو مجھے اس سے زیادہ رنج و غم ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ امام یحییٰ بن سعید قطان رحمہ اللہ اہلحدیث طلباء کی بھیڑبھاڑ دیکھ کر کچھ غصہ ہوجاتے ہیں تو محمد بن حفص کہتے ہیں کیا آپ پسند کریں گے کہ یہ لوگ آپ کے پاس نہ آئیں؟ آپ فرماتے ہیں ان کی تھوڑی دیر کی غیر حاضری بھی مجھ پر شاق گذرتی ہے۔ حماد بن زید کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک مرتبہ ابو جبلہ نے کہا دیکھئے تو اہلحدیث مجھے کیسی تکلیف دیتے ہیں؟ میں نے کہا انہوں نے کیا کیا؟ انہوں نے فرمایا مجھ سے کہا ہم ابھی آتے ہیں اب میں ان کاانتظار کررہاہوں اور وہ اب تک نہیں آئے۔ بشر بن حارث سے محمد بن عبداللہ کہتے ہیں آپ حدیث بیان نہیں کرتے فرمایا میں تو خود حدیث بیان کرنا چاہتا ہوں لیکن جب تم چاہتے ہوتو بیان نہیں کرتا۔ یحییٰ بن اکثم قاضی فرماتے ہیں میں قاضی بھی بنا قاضی القضاۃ بھی بنا ۔وزیر بھی بن گیا اور بڑے بڑے عہدے حاصل کئے لیکن کسی چیز میں اتنا خوش نہیں ہوں جتنا اس میں کہ حدیث لکھنے والا مجھ سے کہے، آپ سے اللہ تعالیٰ خوش رہے آپ یہ حدیث کس سے روایت کرتے ہیں۔ قیس بن ربیع نے جب حدیث کے طالب علموں کا مجمع اپنے سامنے دیکھا تو اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیر کر فرمانے لگے اللہ کا شکر ہے مدتوں کی تکلیفوں کے بعد یہ مبارک دن دیکھنا نصیب ہوا۔ معمر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کوئی پونجی کسی شخص کے پاس حدیث سے بہتر اور افضل نہیں ہے۔ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے اگر اہل حدیث طلب حدیث کے لئے میرے پاس نہ آئیں تو میں ان کے گھروں میں جاکر انہیں حدیث سناؤں۔ آپ فرماتے ہیں میں خود کو بھی اور تمہیں بھی پوشیدہ خواہش سے ڈراتا ہوں یہ پوشیدہ خواہش ہی ہے کہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے پاس نہ آیا کرو۔ حالانکہ سچ تو یہ ہے کہ اگر تم آنا بھی چھوڑ
Flag Counter