Maktaba Wahhabi

79 - 84
اپنے نفس پر خوف تھا، اوراسی لئے اس قسم کی باتیں بیان فرمایا کرتے تھے۔ اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ امام سفیان رحمہ اللہ کے اس ڈر اور خوف کی اور اس تمنا کی کہ کاش میں اس فن میں دخل ہی نہ دیتا یہ وجہ ہے کہ اسناد کی محبت اور روایت کی شہرت نے ان پر یہاں تک غلبہ کیاتھا کہ وہ ضعیف راویوں سے اور ان لوگوں سے بھی جن کی روایت محدثین نہیں لیتے تھے، روایت کیاکرتے تھے۔ بلکہ ایسا بھی کر جاتے تھے کہ ان میں سے جو کوئی اپنے نام سے مشہور ہواسکا نام چھوڑکر اسکی کنیت بیان کر دیتے تھے تاکہ اُس کی روایت میں قدرے پوشیدگی ہوجائے۔ اس وجہ سے انہیں ڈر تھا کہ کہیں اللہ کے ہاں پکڑ نہ ہو۔ اسلئے کہ اسطرح کی پوشیدگی اور ایسے ضعیف راویوں سے روایت کرنی ائمہ اور علماء نے منع کی ہے۔ امام یحییٰ فرماتے ہیں کہ امام سفیان رحمہ اللہ پر حدیث کی روایت کی خواہش غالب آگئی تھی۔ یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ کہتے ہیں مجھے امام سفیان رحمہ اللہ پرکوئی خوف نہیں سوائے حدیث کی چاہت کے خوف کے۔ عبدالرحمن بن مہدی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ہم دیکھتے تھے کہ امام سفیان رحمہ اللہ اس قدر خشوع وخضوع میں مشغول ہوتے گویا وہ میدان حساب میں کھڑے ہیں۔ ہماری ہمت نہیں پڑتی تھی کہ ان سے کوئی بات کریں۔ لیکن جہاں ہم نے حدیث کا ذکر چھیڑا ان کا وہ حال جاتا رہابس اب تو حدثنا حدثنا کہنا شروع کر دیتے اور بکثرت حدیثیں بیان کرتے۔ امام شعبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام سفیان رحمہ اللہ کی بزرگی میں تو کلام نہیں لیکن ایک بات ان میں تھی کہ ہر کسی شخص سے حدیث قبول کر لیا کرتے تھے۔ محمد بن عبداللہ بن نمیر سے امام سفیان رحمہ اللہ کے اس قول کیوجہ دریافت کی جاتی ہے کہ وہ کیوں کہتے ہیں کہ مجھے اپنے نفس پر سوائے حدیث کی روایت کے اور کوئی خوف ہی نہیں؟ تو جواب دیتے ہیں کہ انہوں نے ضعیف راویوں سے حدیثیں لیکر بیان کی تھیں اب ڈرتے
Flag Counter