Maktaba Wahhabi

11 - 166
مستشرقین کے ضمن میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ برطانیہ سے جب اسکالرز کی ایک جماعت ، جن میں قاضی تھامس براؤن Thomas Browne (متوفی ۱۶۸۲ء) اور راجر بیکن وغیرہ شامل ہیں، نے اندلس کا رخ کیا تو یہی اس کا نقطہ آغاز تھا۔ ۱۹۳۲ء میں کیمبرج یونیورسٹی میں عربی زبان کے لیے ایک خصوصی چیئر قائم کی گئی33۔ اس کے بعد آکسفورڈ میں بھی اٹھارہویں صدی عیسوی میں عربی زبان کی چیئر قائم کی گئی۔ جرمنی میں استشراق کا نقطہ آغاز دوسرے صلیبی حملے (۱۱۴۷۔۱۱۴۹ء) کو قرار دیا جاتا ہے۔ اور اٹھارہویں صدی عیسوی میں جرمنی نے مشرقی علوم وفنون کی طرف باقاعدہ توجہ دی24۔ مستشرقین کے ہسپانوی مکتبہ فکر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جب سے مسلمانوں نے سپین کو فتح کیا، اس وقت سے وہ یورپ میں علوم اسلامیہ وعربیہ کا مرکز رہا۔ پاسکوال Pascual de Gayangos (۱۸۰۹۔۱۸۹۷ء) سپین میں تحریک استشراق کا بانی تصور کیا جاتا ہے35۔ ہالینڈ میں لائیڈن یونیورسٹی میں ۱۵۹۹ء میں علوم اسلامیہ کی چیئر قائم کی گی36۔ روسی مکتبہ فکر کے بارے میں یہ کہا جا تا ہے کہ عباسی خلافت کے اولین دور میں مسلمانوں کے عراق کے رستے روس سے تجارتی تعلقات قائم ہوئے اور یہی واقعہ مسلمانوں کی تہذیب وتمدن اور علوم وفنون سے اہل روس کی واقفیت کی بنیاد بنا۔ تیرہویں صدی عیسوی میں منگولوں (Mongols)نے اسلام کا ایک بڑا ورثہ روس میں چھوڑا37۔ امریکی استشراق کے ڈانڈے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی مشنری عیسائی تحریکوں ’تحریک تنصیر‘ (Evangelization) اور ’تحریک تبشیر‘ (Missionary Movement) سے جا ملتے ہیں۔ شروع میں امریکی استشراق کے بنیادی مقاصد مشنری تحریک کے تابع تھے جبکہ بعد ازاں مسلم دنیا میں امریکی اثر ونفوذ کے سیاسی ہدف کی تکمیل اس تحریک کا اولین مقصود ٹھہری۔38 تحریک استشراق کے اسباب ومحرکات(Reasons and Motives) تحریک استشراق کے اسباب ومحرکات کو کئی اعتبارات سے تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں ہم اس تحریک کے چند ایک اہم محرکات کا مختصر جائزہ پیش کر رہے ہیں:
Flag Counter