Maktaba Wahhabi

83 - 166
تھیں اور وہ کہا کرتے تھے کہ معوذتین قرآن کا حصہ نہیں ہیں۔حالانکہ امام عاصم رحمہ اللہ نے زر بن حبیش کی سند سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے جو قراء ت نقل کی ہے،اس میں فاتحہ اور معوذتین دونوں موجود ہیں۔ بعض مستشرقین نے یہ بھی کہا ہے کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کچھ ایسی سورتوں کا بھی تذکرہ کیا ہے جو قرآن میں نہیں ہیں جیسا کہ سورۃ الخلع، سورۃ الحفداور قنوت وغیرہ۔ جبکہ امام نافع رحمہ اللہ نے جو قراء ت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے، اس میں یہ سورتیں موجود نہیں ہیں۔ بعض مستشرقین کاکہنا یہ بھی ہے کہ قرآن مجید سے’مُتعہ‘ اور اہل بیت کی فضیلت سے متعلق بعض آیات یا سورتیں حذف کر دی گئیں۔ ان کے بقول حسین طبرسی کی کتاب ’’فصل الخطاب فی إثبات تحریف کتاب ربّ الأرباب‘‘ مطبوعہ ۱۲۸۹ء،ایران میں شیعہ علماء کی سینکڑوں ایسی نصوص جمع کی گئی ہیں کہ جن میں قرآن مجید میں کمی بیشی کا اثبات کیا گیا ہے۔ اسی طرح مفید نے اپنی کتاب ’’تحریف القرآن‘‘ مجلسی نے ’’تذکرۃ أئمۃ‘‘ کلینی نے ’’أصول کافی‘‘ قمی نے ’’تفسیر قمی‘‘ میں بعض آیات میں تحریف کا اثبات کیا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بعض شیعہ علماء نے تحریف قرآن کا شدت سے رد بھی کیا ہے جیسا کہ امام طبرسی نے ’’مجمع البیان لعلوم القرآن‘‘ میں قرآن میں تحریف کے عقیدہ کی اہل تشیع کی طرف نسبت کا سختی سے رد کیا ہے۔ (۶)قرآنی الفاظ پر غیر عربی (Foreign Vocabulary) ہونے کا الزام: بیگش ٹراسا، تھیڈو نولڈیکے، آرتھر جیفری اور جوزف شاخت وغیرہ کا خیال ہے کہ قرآن میں بعض الفاظ ایسے ہیں جو غیر عربی ہیں یا دوسری زبانوں مثلاًفارسی، حبشی، آرامی، یونانی اور لاطینی وغیرہ سے مستعار ہیں۔ گاٹ ہیلف نے رمان، سوق، زیت،سبیل، خمر، کتاب، مرجان،تفسیر، باب، زجاج، رحمان، قیوم، سکین، خاتم، فرقان، سلطان، عالم، صلی، صام، زکاۃ، عبد، کفر، تاب وغیرہ کو آرامی سے مستعار قرار دیا ہے۔65 اسی طرح نولڈیکے کا خیال ہے کہ قرآنی اصطلاح’نبی‘ عبرانی، ’دین‘ فارسی اور ’ملۃ‘ آرامی زبانوں سے ماخوذ ہیں66۔ علاوہ ازیں اس نے اُمی، اَساطیر، فرقان، نسخ، منافق، الرحمن، مثانی وغیرہ کو بھی
Flag Counter