Maktaba Wahhabi

119 - 166
were blind. 8 علاوہ ازیں فال نکالنے کے بارے میں اگلے صفحے پر خود ہی سپرنگا نے وضاحت کر دی ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم صرف نیک فال لیتے تھے: His ideas of omens, however, were more sensible: he admitted lucky omens, but forbad to believe in unlucky ones. 9 تو جب نیک فال لیتے تھے تو پھر کیا اعتراض باقی رہ گیا؟ سپرنگا قرآن مجید کی آیت ﴿ وَوَجَدَكَ ضَاۗلًّا فَهَدٰى Ċ۝۠ (الضحیٰ: ۷) کا حوالہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دعوائے نبوت سے پہلے بتوں کی عبادت کرتے تھے: Up to his fortieth year Mohammad devoutly worshipped the gods of his fathers. 10 اس کا کہنا ہے کہ چالیس سال کی عمر میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذہن میں اپنے آباء واَجداد کے دین بت پرستی کے بارے میں کچھ شکوک وشبہات اور اوہام نے جنم لیا تو مسلمانوں نے اسے وحی کا نزول قرار دے دیا: When he was forty years of age the first doubts concerning idoltary arose in his mind. The true believers ascribe this crisis to a divine revelation. 11 ہمارا جواب یہ ہے کہ قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ میں کوئی ایسی بات نقل نہیں ہوئی ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم معاذ اللہ! بتوں کی عبادت کرتے تھے۔ اس کی ایک تفسیر جو اہل علم کی ایک جماعت نے کی ہے، یہ ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے رب نے آپ کو گم راہ لوگوں کے مابین پایا یعنی دورِ جاہلیت اور بت پرستی کے زمانے میں پایا اور ہدایت دی۔ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اس کا معنی یہ ہے کہ آپ کے رب نے آپ کو تلاشِ حق میں سرگرداں پایا اور ہدایت عطا فرمائی۔ آپ نبوت ملنے سے پہلے ملت ابراہیمی اور دین توحید پر تھے، اگرچہ دین ابراہیمی اپنی مکمل صورت میں محفوظ نہیں تھا اور نہ ہی شریعت اسلامیہ کا ابھی تک نزول ہوا تھا۔ پس آپ نبوت سے پہلے تفصیلی ہدایت یعنی شریعت کی تلاش میں سرگرداں تھے اور اس کے لیے غار حرا میں قیام کے دوران دین ابراہیمی کی باقیات کے
Flag Counter