Maktaba Wahhabi

91 - 166
باب چہارم حدیث اور مستشرقین حدیث کے بارے میں مغربی اسکالرز کے رویے کو چار ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ ابتدائی دورِتشکیک (early scepticism) کہلاتا ہے۔ دوسرا مرحلہ دورِ تشکیک کے خلاف ردعمل (reaction against scepticism) کا ہے۔ تیسرا مرحلہ درمیانی راہ تلاش کرنے (an attempt to search a middle ground) کا ہے۔ اور چوتھا تشکیک جدید (Neo-scepticism)کا دور ہے۔ 1 گولڈ زیہر اور جوزف شاخت کا تعلق پہلے دور سے ہے۔ گولڈ زیہر کا خیال ہے کہ اکثر احادیث پہلی دو صدیوں میں اسلام کی مذہبی، تاریخی اور سماجی ترقی کا نتیجہ ہیں۔ اس نے اپنی کتاب "Muhammedanische Studien" کی دوسری جلد میں ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔ شاخت کا کہنا ہے: ــWe shall not meet any legal tradition from the prophet which can be considered authentic.! 2 ’’فقہی مسائل سے متعلق ہمیں پیغمبر اسلام سے کوئی ایک بھی ایسی حدیث نہیں ملی کہ جسے ہم ’صحیح‘ حدیث قرار دے سکیں۔‘‘ دوسرے دور کے نمایاں اسکالرز میں نابیہ ایبٹ ہے۔ نابیہ کی تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ گولڈ زیہر اور شاخت کا ’ وضع حدیث‘ (Hadith Fabrication) کا نظریہ غلط ہے۔ اس کا کہنا یہ ہے کہ جو مستشرقین ہجرت کے زمانے کے بعد احادیث کی کثرت کو بنیاد بناتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مدنی زندگی کے دس سالوں میں لاکھوں احادیث کا صادر ہونا ایک ناممکن امر ہے تو ان کو ہمارا جواب یہ ہے کہ ہجرت کے بعد کے زمانہ میں کثرتِ احادیث کی وجہ کثرتِ متن نہیں، بلکہ کثرتِ اسناد ہے۔3"انڈین مسلم اسکالر ڈاکٹر محمد مصطفی الاعظمی نے اپنے پی ایچ ڈی کے مقالہ "Studies in Early Hadith Literature" میں اسی رائے کو اختیار کرتے
Flag Counter