Maktaba Wahhabi

118 - 166
Calcutta) کا سیکرٹری بنایا گیا۔ ۱۸۵۷ء میں سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف برن (University of Bern) اور ۱۸۸۱ء میں جرمن یونیورسٹی ہائیڈل بیگ (Heidelberg) سے تدریس کا تعلق قائم کیا۔۱۸۹۳ء میں فوت ہوا۔ 4 سپرنگا نے ۱۸۵۱ء میں سیرت پر'The life of Mohammad' کے نام سے کتاب شائع کی۔ علاوہ ازیں اس نے ہندوستان میں قیام کے دوران عربی اور فارسی کی بعض کتب کو ایڈٹ کر کے بھی شائع کیا۔ راقم کے پاس اس کتاب کا وہ نسخہ ہے جو ۱۸۵۱ء میں ’الٰہ آباد ‘سے شائع ہوا۔ کتاب ۲۱۰ صفحات پر مشتمل ہے جن میں سے شروع کے ۷۴ صفحات دور جاہلیت کی تاریخ کو بیان کر رہے ہیں۔5 سپرنگا کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم توہم پرستی میں مبتلا تھے۔ وہ جنات پر یقین رکھتے تھے، فال نکالتے تھے اور جھاڑ پھونک کرتے تھے۔ اس کے الفاظ ہیں: The prophet was not free from superstition; he believed in jinn, omens and charms, and he had many superstitious habits. The jinn were, according to his opinion, of three kinds: some have wings and fly; others are snakes and dogs; and those of the third kind move about from place to place like men. Again, some of them believed in him, and others did not. 6 سپرنگا جو تا دمِ حیات رومن کیتھولک چرچ سے وابستہ رہا7، اسے یہ زیب نہیں دیتا کہ پیغمبر اسلام اور قرآن مجید کو تو جنات پر یقین کی وجہ سے ہدفِ تنقید بنائے لیکن بائبل پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہ کرے۔جہاںتک جنات کی بات ہے تو بائبل کے قدیم اور معاصر تراجم ان کے وجود کی تصدیق کرتے ہیں اگرچہ اس کے لیے عربی لفظ ’جِن‘ کی بجائے شریر ارواح (evil spirits)کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، مثلاً لوقا کی انجیل میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس سے وہ شخص صحت یاب ہو کر جاتا تھا کہ جسے بدروح چمٹ گئی ہو: At that very time Jesus cured many who had diseases, sicknesses and evil spirits, and gave sight to many who
Flag Counter