Maktaba Wahhabi

143 - 166
of Syria: including Lebanon and Palestine" اور"Lebanon in History" اور "The Near East in History" اور "Islam and the West" اور "Makers of Arab History" اور "Islam: A Way of Life" اور "Capital cities of Arab Islam" ہیں جو بالترتیب ۱۹۴۳ء، ۱۹۵۷ء ، ۱۹۵۷ء، ۱۹۶۱ء، ۱۹۶۲ء، ۱۹۶۸ء، ۱۹۷۰ء، ۱۹۷۳ء میں شائع ہوئیں۔23 پروفیسر فیلپ خوری ہٹی نے اگرچہ اپنی بعض تحریروں میں اسلام کے حق میں کلمہ خیر بھی کہا ہے لیکن اس کی اس کتاب میں کئی ایک ایسے تاریخی واقعات منقول ہیں کہ جن کی کوئی اصل نہیں ہے۔ ہٹی کا کہنا ہے کہ خلیفہ عبد الملک بن مروان نے بیت المقدس میں ’قبۃ الصخرۃ‘ اس لیے بنوایا تھا کہ مکہ کے حاجیوں کے قافلوں کا رخ بیت اللہ سے ہٹا کر بیت المقدس کی طرف پھیر دے کیونکہ بیت اللہ پر اس وقت حضرت عبد اللہ بن زبیررضی اللہ عنہ کا قبضہ تھا۔ اس کے الفاظ ہیں: In 691 Abd-al-Malik erected in Jerusalem the magnificent Dome of the Rock (Qubbat al-Sakhrah), wrongly styled by Europeans "the Mosque of Umar", in order to divert thither the pilgrimage from Makkah which was held by his rival ibn-al-Zubayr. 24 ہٹی نے عبد الملک بن مروان کے بارے اس خبر کی بنیاد’ تاریخ یعقوبی‘ کو بنایا ہے کہ جس کے مستند نہ ہونے کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ یہ بات البتہ درست ہے کہ عبد الملک بن مروان (۲۔۶۵ھ) کے مقابلے میں حضرت عبد اللہ بن زبیر (۲۔ ۷۳ھ) خلافت کے زیادہ حقدار اور اہل تھے۔ وہ نہ صرف صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے بلکہ یزید کے بعد مسلمانوں کے ۹ سال تک خلیفہ رہے۔ ان کی خلافت پہلے حجاز میں قائم ہوئی اور اس کے بعد عراق، مصر اور دیگر بلادِ اسلامیہ تک پھیل گئی۔ 25 ہاملٹن گِب (Hamilton Alexander Rosskeen Gibb) ہاملٹن الیگزینڈر راسکین Hamilton Alexander Rosskeen Gibb
Flag Counter