Maktaba Wahhabi

115 - 166
باب پنجم سیرت اور مستشرقین سیرت کے بارے میںمستشرقین کے نقطہ نظر اور رویوں کو دو ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ذیل میں ہم ان کے بارے کچھ بحث کر رہے ہیں: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے قرون وسطیٰ کے مغربی اسکالرز کا موقف پہلا دور قرونِ وسطیٰ (Middle Ages) کے مستشرقین کا ہے جوپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو جعل ساز، مکار، فریبی اور جھوٹا نبی (Impostor)تک قرار دیتے ہیں، معاذ اللہ! دوسرے دور کا آغاز انیسویں صدی کے وسط سے ہوتا ہے۔ اس دور میں عام طورپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاص پر تو کسی شک کا اظہار نہیں کیا گیا، لیکن آپ کے دعوائے نبوت کو معصومانہ وہم (Innocent Delusion) قرار دیا گیااور اس کا تعلق کسی نوع کے نفسیاتی خلل (Psychological Disorder) سے قائم کر دیا گیا۔ پہلے دور کا آغاز پادری یوحنا دمشقی Saint John of Damascus (۶۷۶۔۷۴۹ء) سے ہوتا ہے جبکہ ڈاکٹر محمد مہر علی (Mohar Ali) نے دوسرے دور کا آغاز تھامس کارلائلThomas Carlyle (۱۷۹۵۔۱۸۸۱ء)کو قرار دیا ہے۔ 1 اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے بارے میں مستشرقین کے پہلے دور کا رویہ ایسا ہے کہ معاصر مغرب کو بھی اس پر افسوس ہے۔ معروف مستشرق ڈاکٹر فلپ کے ہٹی Philip Khuri Hitti (۱۸۸۶۔۱۹۷۸ء) نے اپنی کتاب "Islam and the West" مطبوعہ ۱۹۶۲ء میں 'Islam in Western Literature' کے نام سے باقاعدہ ایک باب باندھ کر اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں قرونِ وسطیٰ کے مستشرقین کے بے ہودہ الزامات اور بے سروپا کہانیاں نقل کی ہیں۔ اس باب کا ترجمہ مولانا وحید الدین خان نے اپنی کتاب ’’شاتم رسول کا مسئلہ‘‘ میں نقل کیا ہے۔ یوحنا دمشقی(متوفی ۷۴۹ء) وہ پہلا عیسائی عالم ہے کہ جس نے اسلام پر یہ طعن کیا
Flag Counter