Maktaba Wahhabi

157 - 166
کیا ہے۔ فقہ اسلامی کی تاریخ پر اس کی دو اعتبارات سے تحقیقات ہیں جنہیں اس کے شاگرد جوزف شاخت نے اپنی ریسرچ میں مزید آگے بڑھایا ہے۔ ایک تو اس نے فقہی فکر کی خصوصیات اور امتیازات کا تعارف کروایا ہے اور دوسرا فقہ اسلامی میں تحقیق کے مناہج پر بحث کی ہے۔ یہ مباحث جرمن تحقیقی مجلے 'Der Islam' میں ۱۹۲۵ء اور ۱۹۳۱ء میں شائع ہوئے ہیں۔4 جوزف شاخت (Joseph Franz Schacht) جوزف شاخت Joseph Franz Schacht (۱۹۰۲۔۱۹۶۹ء) ایک جرمن برطانوی مستشرق ہے۔ اہل مغرب میں اسے فقہ اسلامی یا قانون اسلامی کا ماہر ترین اسکالر سمجھا جاتا ہے۔ وہ ایک کیتھولک فیملی میں پیدا ہوا اور ابتدائی تعلیم جرمنی ہی سے حاصل کی۔شاخت، بیگش ٹراسا کا شاگرد ہے۔ ۱۹۳۲ء میں یونیورسٹی آف کونس بیگ (University of Kِnigsberg) میں پروفیسر مقرر ہوا۔ ۱۹۳۴ء میں نازی ازم سے اختلاف کی وجہ سے قاہرہ آ گیا اور یہاں ایک پروفیسر کی حیثیت سے ۱۹۳۹ء تک تدریس کی۔ ۱۹۴۶ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی جوائن کی۔ اس کے بعد یونیورسٹی آف لائیڈن، نیدر لینڈ سے وابستگی اختیار کی۔ ۱۹۵۷ء میں کولمبیا یونیورسٹی، نیویارک میں تدریس شروع کی۔ اور ۱۹۵۹ء میں یہاں ہی علوم اسلامیہ اور عربی زبان کا پروفیسر مقرر ہوا۔5 فقہ اسلامی پر اس کی کتاب "Origins of Muhammadan Jurisprudence" آج بھی مغرب میں اپنے موضوع پر ایک مصدر سمجھی جاتی ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ۱۹۵۰ء میں شائع ہوئی۔ اس کے علاوہ اس موضوع پر اس کی ایک اور کتاب "An Introduction to Islamic Law" بھی ہے جو ۱۹۶۴ء میں شائع ہوئی ہے۔ انسائیکلو پیڈیا آف اسلام میں اس کے کئی ایک مضامین شامل ہیں۔ معروف اسکالر محمد مصطفی الاعظمی نے اپنی کتاب "On Schacht's Origins of Muhammadan Jurisprudence" میں اس کے نظریات کا علمی محاکمہ کیا ہے۔ فقہ اسلامی کے بارے شاخت کا نقطہ نظر مغرب میں اس قدر مقبول ہوا کہ مستشرقین کی ایک بڑی جماعت نے اسے بہت زیادہ سراہا۔ ہاملٹن گِب کا کہنا ہے کہ شاخت کایہ
Flag Counter