Maktaba Wahhabi

65 - 166
پڑھائے گئے اسباق۔ آج بھی مستشرقین کی قرآن مجید پر تحقیقات اسی نوع کے تضادات میں مبتلا ہیں۔ ایک مستشرق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن مجید کے لکھی ہوئی صورت میں موجود ہونے کا انکار کرتا ہے تا کہ اسے غیر محفوظ کتاب ثابت کر سکے تو دوسرا اس کی مخالفت میں قرآن مجید کے زمانہ نبوت میں ایک کتاب کی صورت ہونے کو ثابت کرتا ہے تا کہ اسے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی تصنیف قرار دے سکے۔ فیا للعجب! جان برٹن ہی سے ملتا جلتا موقف مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ کا بھی ہے کہ جس کے بارے جناب شہزاد سلیم صاحب نے اپنے مقالہ"Collection of the Quran: A Critical and Historical Study of al-Farahi’s View" میں بحث کی ہے۔ شہزاد سلیم صاحب کا کہنا ہے کہ موقف ایک ہونے کے باوجود جان برٹن کے دلائل مختلف ہیں لہٰذا اس کی تحقیق ایک علیحدہ تحقیقی مقالے کی متقاضی ہے۔ ابن وراق (Ibn Warraq) ابن وراق Ibn Warraq (پیدائش ۱۹۴۶ء) ایک قلمی نام ہے جو اسلام اور قرآن مجید پر تنقید کے حوالہ سے معروف ہے۔ ابن وراق، انڈیا میں پیدا ہوا اور اس کی فیملی نے پاکستان بننے کے بعد وہاں سے کراچی ہجرت کی۔پیدائشی طور مسلمان تھا، بعد ازاں دہریہ (Atheist) بن گیا۔ ۱۹ سال کی عمر میں اسکاٹ لینڈ میں یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں منٹگمری واٹ کی شاگردی میں فلاسفی، علوم اسلامیہ اور عربی زبان کی تعلیم حاصل کی۔ گریجویشن کے بعد لندن میں ہی ایک پرائمری اسکول میں تدریس شروع کی۔ ۱۹۸۲ء میں اس نے فرانس ہجرت کی اور وہاں ایک انڈین ریسٹورنٹ چلانا شروع کیا۔ 23 ۱۹۸۸ء میں سلمان رشدی کی کتاب "The Satanic Verses" اور اس پر مسلم دنیا کا ردعمل سامنے آیا تو ابن وراق نے Free Inquiry Magazine"ــ" میں 'Why I am not a Muslim?' کے نام سے آرٹیکل لکھنا شروع کیے۔ ابن وراق اپنے آپ کو ایک دہریہ(Atheist) یا تشکیک پسند Agnostic) (قرار دیتا ہے۔ ابن وراق Institute for the "Secularisation of Islamic Society" کا بانی ہے۔ کئی ایک کتابوں کا مصنف ہے جن میں "Why I am not a
Flag Counter