Maktaba Wahhabi

136 - 166
میں تھی لیکن ان میں بھی کچھ ایسے خلفاء ہمیں ملتے ہیں جو دینداری کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے جیسا کہ حضرت عمر بن عبد العزیز (۶۱۔۱۰۱ھ) وغیرہ۔ بنوامیہ کا دور حکومت اگرچہ خلافت راشدہ کے برابر تو نہیں ہیں لیکن مجموعی پہلو سے بنوعباس کے دورِ خلافت سے بہتر تھا۔ اگرچہ کمیاں کوتاہیاںاور شر کے پہلو دونوں ادوار میں موجود ہیں8 لیکن عمر بن عبد العزیز(۶۱۔۱۰۱ھ) جیسے خلیفہ راشد بنوامیہ میں ہی پیدا ہوئے کہ جنہیں عمر ثانی کے نام سے پکارا جاتاہے ۔ ’’اطلس تاریخ اسلام‘‘ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ بنوامیہ کے دور میں سلطنت اسلامیہ کی حدود میں صحیح معنوں میں اضافہ ہوا ہے اور بنوامیہ نے جو سلطنت بنوعباس کو دی تھی، وہ اس میں اضافہ نہ کرسکے بلکہ اس کے برعکس کچھ مفتوحہ علاقے بھی گنوا بیٹھے تھے۔ بنوامیہ نے ایک طرف فارسیوں اور ترکوں کو اسلام میں داخل کیا تودوسری طرف محمد بن قاسم کے ذریعے ہندوستان میں اسلام کے دروازے کھول دیے۔ قتیبہ بن مسلم نے ماوارء النھر کے رستے چین تک اسلامی حدود کو وسعت دی تو مسلمہ بن عبد الملک نے وسط ایشیا کی ریاستوں پر دستک دی۔ اسی طرح اندلس کے رستے یورپ میں ایک اسلامی ریاست کا قیام بھی بنوامیہ کا کارنامہ ہے۔ شمالی افریقہ کا علاقہ بھی بنوامیہ ہی کے دور میں فتح ہوا۔9 اس کے برعکس بنو عباس محض بنوامیہ کے مفتوحہ علاقوں کی حفاظت پر لگے رہے اورسلطنت اسلامیہ میں ترکی کے مشرق میں موجود ایک چھوٹے سے علاقے کے علاوہ کوئی خاطر خواہ اضافہ نہ کرسکے۔ کارل بروکلمان (Carl Brockelmann) کارل بروکلمان Carl Brockelmann (۱۸۶۸۔۱۹۵۶ء) جرمن مستشرق ہے۔ وہ یونیورسٹی آف برلن میں بطور پروفیسر پڑھاتا رہا۔ اس کے معروف علمی کام میں عربی زبان وادب کی تاریخ پر کئی جلدوں میں اس کی کتاب "Geschichte der arabischen Litteratur" ہے جو ۱۸۹۸ء سے ۱۹۰۲ء کے مابین شائع ہوئی۔ اس کتاب کا عربی زبان میں ترجمہ ڈاکٹر عبد الحلیم نجار نے ’’تاریخ الأدب العربی‘‘ کے نام سے کیا ہے جسے دار المعارف نے شائع کیا ہے۔ اس کی دیگر کتب میں "Syrische
Flag Counter