Maktaba Wahhabi

135 - 166
reader will see for himself how much is derived from Von Kremer, Goldziher, Noldeke, and Wellhausen, to recall only a few of the leading authorities. 4 نکلسن نے اپنی تاریخ کے جو مصادر بیان کیے ہیں، ان کے متعصب (biased) ہونے میں کوئی کلام نہیں ہے۔ خلافت راشدہ اور بنوامیہ کی خلافت کے بارے اس کا خیال ہے کہ بنوعباس کی خلافت کے مقابلے میں یہ کسی حد تک بنجر اور فارغ دورِ حکومت تھا کیونکہ بنوعباس ہی نے پہلی بار ایرانیوںکو اپنے قریب کیا اور ان کی تہذیب وتمدن اور علوم وفنون کو اسلامی افکار میں مناسب جگہ دی۔ اس کے الفاظ ہیں: The Abbasids were no less despotic than the Umayyads, but in a more enlightened fashion; for, while the latter had been purely Arab in feeling, the Abbasids owed their throne to the Persian nationalists, and were imbued with Persian ideas, which introduced a new and fruitful element into Moslem civilization. 5 ایک اور جگہ اس نے لکھا ہے: From our special point of view the Orthodox and Umayyad Caliphates, which form the subject of the present chapter, are somewhat barren. 6 وہ ایک طرف بنوعباس کی روشن خیالی کی وجہ سے ان کی تعریف کرتا ہے تو دوسری طرف بنوامیہ کے بارے اس کا کہنا یہ ہے کہ ان میں رَتی برابر بھی دین موجود نہیں تھا: According to moslem notions the Umayyads were kings by right, Caliphs only by courtesy. They had, as we shall see, no spiritual title, and little enough religion of any sort. 7 لیکن بنوامیہ ہو یا بنوعباس وہ دونوں کی حکومتوں کو استبدادی حکومت قرار دیتا ہے۔ نکلسن کا یہ دعویٰ درست نہیں ہے کہ اسلامی روایات ہمیں یہ بتلاتی ہیں کہ بنوامیہ کا دین سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بنوامیہ میں اگرچہ وہ دینداری نہیں تھی جو خلفائے راشدین
Flag Counter