ہوں جن کے اسلام پر غیر مسلم اقلتیں مطمئن ہوں۔ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کہ ظالم کا بدلہ مظلوم سے لیا جائے۔ ایسی سفاکانہ حرکتیں غیر مسلم تہذیب گوارا کر سکتی ہے۔ اسلام اسے قطعاً برداشت نہیں کرتا۔ دوسرا مقصد علمی بدعات کے خلاف جہاد تھا۔ اس وقت کےس نی بھی عجیب وغریب تھے۔ اہل سنت کے گھروں سے تعزیہ کے جلوس نکلتے تھے۔ عشرہ محرم میں سنی بھی سوگوار رہتے۔ حالانکہ ہمارے ہاں ایسے سوگ تین دن سے زیادہ نہیں، سالہا سال اسلام کا طریقہ نہیں، محرم کی نیاز، اس ماہ میں نکاح کی ممانعت اسلامی حکم نہیں۔ اعتقادی خرابیاں، قبر پرستی، مزار پرستی کا عام رواج تھا۔ اخلاق کا یہ حال تھا بازاری عورتیں گانے بجانے کےلیے اچھے اچھے شریف گھروں میں آتی تھیں، اور پورے معاشرے میں اسے کبھی برا نہیں منایا جاتا تھا۔ ارکان اسلام عموماً متروک تھے، قبور اور مشاہد کے طواف حج کعبہ کا نعم البدل تھے۔ تعلیمی اداروں کا زیادہ زور منطق اور یونانی فلسفہ پر تھا۔ علوم سنت قطعاً متروک تھے۔ ربع مشکوٰۃ ہر کا طلبہ دیکھ لیتے۔ اصلاح حال کا سارا بوجھ صر ایک بندہ خدا شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ صاحب کے خاندان پر تھا۔ قرآن کے ترجمہ نے شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر مصیبت برپا کر دی۔ طاغوتی طاقتیں سارے معمورہ میں پھیل رہی تھیں۔ شیطان ننگا ناچ رہا تھا، اہل حق مجبور تھے کہ مصلحت اندیشی سے کام لیں۔ نتائج وعواقب: نظام حق کی اشاعت کےلیے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سید شہید نے حضرو میں نفری جنگ لڑی، جس میں بظاہر ناکامی ہوئی، اور بقیۃ السیف پنجاب اونر پورے ہندوستان میں پھیل گئے۔ انگریز نے عیارانہ طور پر تحریک کا تعاقب کیا۔ تحریک خفیہ ’ انڈر گراؤنڈ‘ ہونے پرمجبور ہو گئی اور جماعت کے کام میں خلفشار سا ہو گیا۔ پنجاب میں مولانا محمد حسین بٹالوی انگریزی حکومت سے تعاون کے حق میں تھے اور بظاہر وہ انگریزی نکام کےثنا خواں، جس کا سبب انگریزی حکومت کا تشدد اور سخت گیری |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |