جانے لگی گویا وہ پیغمبر کی مخالفت ہے یہ دونوں غلو کی راہیں تھیں یہی مرض زہاد و اتقیاء میں نمودار ہوا ۔ وہاں بھی پیر کو مظہر خدا یا پیغمبر کا نعم البدل سمجھا جانے لگا ۔ بزرگوں کے عادات و رسوم اور اوراد و وظائف کو وحی کا مقام دیا گیا فقر و حال کو شریعت اور وحی کا رقیب ظاہر کیا گیا ۔ شرعی حلال و حرام کی ان حضرات کے کہنے پر بدل دیا گیا ۔ شرعی حلال کو حرام اور حرام کو حلال کہنے میں ان حضرات کو کوئی تأویل نہ تھا ۔ یہ بھی ایک جمود ہے جو اسلام ک مزاج اور طبیعت کے بالکل خلاف ہے ۔ اسلام ایک متحرک دین ہے ۔ اس میں کتاب و سنت کو اساس قرار دے کر ہر دور میں فکری آزادی کی نہ صرف حمایت فرمائی گئی ہے بلکہ حریت فکر کے لیے ممکن طور پر راہیں ہموار کردی گئی ہیں ۔ اور جمود او رتقلید کو روکنے کی ہر کوشش عمل میں لائی گئی ۔ جمود شکن تحریکات اسلام کی اشعات کے مختلف ادوار ہیں اس کے اثر و رسوخ اور مختلف اذہان کی عقیدتمندیوں اور مختلف قسم کے امیال و عواطف کی نیرنگیوں نے مد و جزر کی صورت اختیار کی کبھی ظاہر پسندی اور الفاظ کے تقاضوں نے اتنا زور پکڑا کہ قیاس صحیح اور مصالح کو شکست دے دی گئی کبھی آراء و مقاییس کی محبت نے ایسا جمود پیدا کیا کہ أراء رجال کے سامنے نصوص مہجور او رمتروک قرار پائے گئے ۔ فرضی مسائل کا نام شریعت رکھ دیا گیا ۔ اس مدو جزر کا نتیجہ حافظ ابن حزم کی ظاہریت ہے اور اسی کا نتیجہ فقہاء کی کتاب الحیل ہے جس نے عبادات سے لے کر معاشیات تک دین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ۔ بڑے بڑے فواحش دین کے لبادہ میں عبادت اور تفقہ تصور ہونے لگے ۔ نماز ، روزہ ، حج حیل کی وباء سے محفوظ نہ رہ سکے عام طور |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |