Maktaba Wahhabi

75 - 236
جس طرح جمود کو پسند نہیں فرماتے۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ کسی پابندی کے بغیر مذاہب اربعہ اور ائمہ حدیث کے مسائل پر عمل کیا جائے۔ اور بظاہر خفی ہونے کے باوجود وہ محدثین اور شوافع کے معمولات کو ترجیح دیتے اور پسند فرماتے ہیں۔ اس وقت ابنائے دیوبنند سے بڑی کثرت شاہ صاحب اور ان کے خاندان کے ساتھ انتہائی عقیدت کا اظہار کرتی ہے۔ مگر ان کی روش اور ان کا عمل شاہ صاحب، ان کے رفقاء اور خاندان کے نظریات کے بالکل خلاف ہے۔ آج کا دیوبند، بریلویت سے چنداں مختلف نہیں۔ اختلافات لفظی قسم کے رہ گئے ہیں۔ آگے آنے والی گزارشات سے معلوم ہوگا کہ شاہ صاحب فروع میں کس قدر وسیع الظرف تھے۔ اور دیوبند کی موجودہ پود میں کس قدر تنگ ظرفی اور انقباض ہے۔ اور وہ اپنے خلاف کوئی چیز سننا پسند نہیں کرتے۔ اور شاہ صاحب شافعی مکتب فکر پر عمل سے پرہیز نہیں فرماتے۔ حدیث قلتین: پانی کی طہارت کے متعلق شوافع اور احناف میں بے حد اختلافات ہیں۔ قلتین کی حدیث کو ان میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ احناف اسے مضطرب فرماتے ہیں۔ شوافع اسے صحیح سمجھتے ہیں۔ اور معذرت فرماتے ہیں کہ عموماً احناف اور موالک پر ایسی احادیث مخفی رہیں یا فہم مراد میں ان حضرات سے تسامح ہوا۔ ومثاله حديث القلتين فإنه حديث صحيح روي بطرق كثيرة. الخ (حجۃ اللہ ص117 ج1) قلتین کی حدیث صحیح اور متعدد طریق سے مروی ہے۔ گویا طہارت کے مسائل پر اس حدیث کی وجہ سے جو شبہات واقع ہوتے تھے۔ شاہ صاحب ان کا فیصلہ شوافع کے حق میں دیتے ہیں اور احناف وموالک کی طرف سے معذرت فرماتے ہیں کہ ابتدائی دور میں یہ حدیث عام نہیں ہوئی۔
Flag Counter