في الدين من نسخ ومرجوحية (تفهيمات ج1 ص214) مرجوحیت ضرور ہوکی۔ ورنہ وہ ضرور اس پر عمل کرتے۔ شاہ صاحب ائمہ کا احترام فرماتے ہیں، لیکن ان کی علمی وسعت کے باوجود ان پر اس طرح اعتماد اور حسن ظن کو پسند نہیں فرماتے جس سے صحیح حدیث کو نظر انداز کرنے کی نوبت آجائے۔ مروجہ تقلید میں یہی عیب ہے جو شاہ صاحب کے ذہن میں کھٹک رہا ہے۔ وہ طلباء کو نصیحت فرماتے ہیں کہ حدیث کے متعلق انہیں اس سطح سے اونچے ہو کر غور کرنا چاہئے۔ شاہ صاحب کا اپنا مسلک سابقہ نظریہ سے ظاہر ہے کہ شاہ صاحب ضروری سمجھتے ہیں کہ عوام علماء کی اطاعت واتباع کریں لیکن نہ اس میں پیغمبر کی طرح کسی شخص کا تعین ہو اور نہ جمود کی روح سرایت کرنے پائے۔ شاہ صاحب نے حج اللہ البالغۃ اور مصفّیٰ میں اہل حدیث اور اہل الرائے کا ذکر فرمایا ہے۔ اس تفصیل سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاہ صاحب کی نظر میں ائمہ کوفہ کے سوا باقی ائمہ اہل حدیث ہیں، وہ اپنے اساطین اور اساتذہ کے قواعد کی بجائے استدلال اور اجتہاد کی بنیاد کتاب وسنت پر رکھتے ہیں۔ لیکن جہاں تک عوام شوافع، موالک اور حنابلہ کا تعلق ہے، وہ بہرکیف وہی کچھ ہیں جو شاہ صاحب کو کسی طرح بھی پسند نہیں۔ وہاں جمود بھی ہے اور عصبیت بھی۔ ابو بکر محمد بن عبد اللہ بن محمد (ابن العربی) کے مقام کی رفت کو دیکھئے اور امام شافعی کے متعلق ان کے لب ولہجہ کی تلخی کو دیکھئے (ملاحظہ ہو ان کی احکام القرآن) تعصب کے سوا اس کی اور کیا تعبیر ہو سکتی ہے اور تمام مذاہب میں یہ عصبیت اور تلخی تقریباً ملتی ہے۔ اس لئے شاہ صاحب نے سابقہ نظریہ پر عمل کے لئے ایک اور راہ اختیار فرمائی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس وقت اس سوا کوئی دوسری راہ ہے بھی نہیں۔ شاہ صاحب المقالۃ الوفیۃ فی النصیحۃ والوعیۃ میں فرماتے ہیں: ’’وصیت اول ایں فقیر چنگ زدن است بکتاب وسنت در اعتقاد وعمل وپیوستہ بتدبر ہر دو مشغول شدن وہر روز حصہ از ہر دو خواندن واگر طاقت خواندن ندارد ترجمہ ورقے از ہر دو شنیدن ودر عقائد مذہب قدماء اہل سنت اختیار کردن واز تفصیل وتفتیش آنچہ سلف تفتیش فکر وند اعراض نمودن بہ تشکیکات معقولیان خام التفات نکردہ ودر فروع |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |