Maktaba Wahhabi

69 - 236
کتاب وسنت کو اساس قرار دیں۔ اور اہل حدیث ظاہریت سے بچ کر تفقہ سے کام لیں۔ ملاحظہ ہو تفہیمات جلد اول ص209 ومنها أني أقول لهؤلاء المسلمين أنفسهم بالفقهاء الجامدين على التقليد يبلغهم الحديث من أحاديث النبي صلی اللہ علیہ وسلم بإسناد صحيح وقد ذهب إليه جمع عظيم من الفقهاء المتقدمين ولا يمنعهم إلا التقليد لمن يذهب إليه وهؤلاء الظاهرية المنكرين للفقهاء الذين هم طراز حملة العلم وأئمة أهل الدين أنهم جميعا على سفاهة وسخافة رأي وضلالة وأن الحق بين بين ’’میں ان نام کے فقہاء سے کہتا ہوں جن میں تقلید کی وجہ سے انتہائی جمود آچکا ہے۔ جب ان کو صحیح حدیث پہنچتی ہے جو امت میں معمول بہا ہے۔ لیکن وہ صرف ان لوگوں کی تقلید کی وجہ سے یہ حدیث جن کے مسلک کے خلاف ہے اس حدیث کا انکار کر دیتے ہیں۔ اور ان ظاہری حضرات سے بھی کہتا ہوں جو ائمہ دین اور چوٹی کے فقہاء کا انکار کرتے ہیں۔ تم دونوں فریق غلط راہ پر جا رہے ہو۔ یہ کم فہمی کی راہ ہے اور حق ان دونوں کے بین بین ہے۔‘‘ دونوں فریق پر کس صاف گوئی سے تنقید فرمائی اور جمود توڑنے کے لئے کس قد واضح راہ بتلائی ہے رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃً اس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ: وأشهد لله بالله أنه كفر بالله أن يعتقد في رجل من الأمة ممن يخطئ ويصيب أن الله كتب علي اتباعه حتما وأن الواجب على هو الذي يوجبه هذا الرجل وأن الشريعة الحقة قد ثبت میں اللہ کے نام سے اس کی قسم کھاتا ہوں کہ امت کے کسی آدمی کے جو خطا اور ثواب دونوں کا مرتکب ہو سکتا ہے یہ خیال کرنا کہ اسی کا اتباع واجب ہے، اور جسے یہ وجاب کہے وہی امر واجب ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے
Flag Counter