حاصل ہوا۔ یہ ایک مستقل بحث ہے کہ مختلف ممالک میں کیسے اور کن وجود سے مختلف مسالک رائج ہوئے۔ مقدمہ ابن خلدون اور المواعظ والاعتبار بذکر الخطط والآثار مقریزی میں ص141 سے ص 160 تک شیعہ سنی مذاہب کی اشاعت اور ان کے مناقشات کا مبسوط تذکرہ ملتا ہے اور ان وجوہ پر روشنی پڑتی ہے جن سے مروّجہ مذاہب کی اشاعت ہوئی۔ مقریزی نے ان ائمہ اور بادشاہوں کے نام بنام اور سنین کے حساب سے تذکرہ کیا ہے۔ جن کی معرفت مروجہ مذاہب کا رواج ہوا۔ اس کے ساتھ ہی شیعہ حضرات اور ان کے تشدد کا بھی ذکر کیا ہے۔ جو اپنے مسلک کی اشاعت میں مصر اور اس کے اطراف میں ان سے ظاہر ہوا۔ اس سے سلف کے مسلک کی قدامت اور غربت کے وجوہ بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اندھیرے میں روشنی کی کرن بارھویں صدی ہجری اللہ تعالیٰ کی رحمت کا خاص وقت معلوم ہوتا ہے۔ اس ماحول میں دنیائے اسلام میں ایک بیداری محسوس ہو رہی ہے۔ ان محیط اندھیروں میں کہیں کہیں اور کبھی کبھی کچھ روشنی سی نمودار ہوتی ہے۔ عرب میں نجدی تحریک پیدا ہوئی جس کی قیادت شیخ عبد الوہاب نجدی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمائی۔ ایران میں سید جمال الدین افغانی نے صور پھونکا جس کی آواز مصر، اسکندریہ اور قسطنطنیہ تک پہنچی۔ تقریباً تھوڑی دیر پہلے ہندوستان کی قسمت جاگی اور رشد وہدایت کی سوئی ہوئی طاقتوں نے انگڑائی لی۔ اس کا بیداری کا آغاز سید احمد سرہندی رحمہ اللہ نے گیارھویں صدی ہجری میں فرمایا۔ بدعات کے خلاف کھلی جنگ لڑی۔ بدعت کی تقسیم کا حیلہ عز بن عبد السلام کے وقت سے آرہا تھا۔ لوگ بدعت کو حسنہ کہہ کر جواز کی راہ پیدا کر لیتے تھے۔ حضرت مجدد نے اسے تار تار کر دیا اور فرمایا کہ جب آنحضرت |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |