ولی اللٰہی تحریک کا مزاج اس تحریک کے اہم عناصر مندرجہ ذیل ہیں: حضرت شیخ احمد فاروقی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ ، قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی، حضرت مرزا مظہر جان جاناں، حضرات مولانا فاخر الٰہ آبادی، آزاد بلگرامی، حضرت مولانا شاہ ولی اللہ، مولانا شاہ عبد العزیز، مولانا شاہ رفیع الدین، مولانا شاہ عبد القادر، مولانا شاہ عبد الغنی، حضرت سید احمد شہید، مولانا شاہ اسمٰعیل، مولانا عنایت علی، مولانا ولایت علی، مولانا عبد الحی بڈھانوی۔ ان میں بعض عملاً حنفی ہیں لیکن عقیدۃً اہل حدیث۔ بعض عمل وعقیدہ دونوں میں حنفی دونوں میں اہل حدیث۔ لیکن اس اختلاف کی نمائش ان حضرات نے کبھی نہیں فرمائی۔ قاضی ثناء اللہ صاحب کا تفسیر مظہری میں رجحان فقہ حنفی کی طرف ہے، لیکن بدعت کی مخالفت میں کوئی لچک نہیں۔ ارشاد الطالبین میں قبر پرستی اور قبور پرچراغاں اور انہیں چوناگچ کرنے کے متعلق ان کی رائے بہت واضح ہے۔ آج کے ارباب دیوبند کی طرح ان میں لچک اور مداہنت نہیں۔ آج بعض اکابر دیوبند کے افکار کا رجحان زیادہ تر بریلویت کی طرف ہے۔ وہ اہل توحید اور اصحاب سنت سے زیادہ اہل بدعت کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔ والله ورسوله أحق أن يرضوه إن كانوا مؤمنين ان حضرات کے مقاصد کا تجزیہ 1. حنفیت کے باوجود یہ حضرات فقہی جمود اور عصبیت کو قطعاً نا پسند کرتے ہیں۔ 2. ائمہ کے اختلافی مسائل میں یہ حضرات وسیع القلب ہیں۔ کسی طرح بھی عمل کیا جائے، انہیں ناگوار نہیں ہوتا۔ 3. بدعات کو ناپسند کرتے ہیں اور ان کے خلاف سخت انکار فرماتے ہیں۔ 4. شیعہ حضرات سے سمجھوتے کے قائل نہیں تاوقتیکہ صحابہ کے متعلق وہ اپنی رائے بالکلیہ نہ بدل لیں۔ مجدد صاحب کے رسائل اور ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء (از شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ اور تحفہ اثنا عشریہ (شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ ) اس کے شاہد ہیں۔ ان کتابوں میں شیعہ حضرات پر انتہائی معقول تنقید فرمائی ہے، مداہنت نہیں کی۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |