صلی اللہ علیہ وسلم ہر بدعت کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اسے حسنہ کہنے کا حق کسی کو نہیں دیا جا سکتا۔ شرعاً کوئی بدعت حسنہ نہیں کہلا سکتی۔ سنت سے محبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کی سچی دلیل ہے۔ بدعتی کتنا ہی عابد وزاہد ہو بارگاہ نبوت میں وہ کسی احترام کا مستحق نہیں۔ مجدد صاحب کی مساعی نتائج وعواقب کے لحاظ سے آج کی مصطلح تحریکات سے کہیں زیادہ ہمہ گیر اور مؤثر تھیں۔ حضرت مجدد الف ثانی، حضرت شاہ ولی اللہ، حضرت شاہ عبد العزیز رحمہم اللہ نے کوئی اصطلاحی[1] تحریک نہیں چلائی۔ جس کے یہ بزرگ صدر یا سربراہ ہوں۔ اس کی مجالس کا جال ملک میں پھیلا۔ جس کے ممبر اور اعوان وانصار کسی عرفی تنظیم کے ما تحت کام کر رہے ہوں۔ بلکہ ان میں ہر ایک اپنے وقت میں ایک مینار ہے جس سے خود بخود روشنی پھیلتی ہے، لوگ متاثر ہوتے ہیں، کسی عہدہ اور عرفی نظر کے بغیر ان تاثرات کو پھیلایا جاتا ہے اور وہ اس سرعت سے پھیلتے ہیں کہ کوئی عرفی تحریک اس کی مثال پیش نہیں کر سکتی۔ اس لئے ان گزارشات میں اگر کہیں تحریک کا لفظ آجائے تو اس سے مراد آج کی انجمن سازی اور اسی قسم کی اصطلاحی تحریک نہیں ہوگا۔ بلکہ پرانا مفہوم ہوگا۔ جس میں ایک شخص ایک سچائی کو لے کر اٹھتا ہے، پروانے خود بخود شمع کے ارد گرد جمع ہوجاتے ہیں اور روشنی اپنا کام شروع کردیتی ہے۔ وقت کے اسباب ووسائل اپنی بساط کے مطابق استعمال ہونے لگتے ہیں۔ میری دانست میں مجدد صاحب رحمہ اللہ سے شروع ہوکر سید احمد شہید رحمہ اللہ اور شاہ اسمٰعیل شہید رحمہ اللہ تک کام کی نوعیت یہی رہی۔ ایک سپاہی کے دل میں ذمہ داری کا احساس اور مقاصد کی تحصیل کے لئے اتنا ہی درد تھا جس قدر کسی بڑے سے بڑے عہدے دار کو ہونا چاہئے اور یہ احساس ہی کامیابی کا راز ہے۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |