بظواهر الألفاظ من كتابهم ويسمونهم الصلادقية وهم القراءون وفرقة ؟؟؟ المنقطعين للعبادة وللتسبيح والزهاد فيما سوى ذلك ويسمونهم الحسيديم (ابن خلدون ج1 ص187) صلادقیہ تھا اور انہیں قراء بھی کہا جاتا تھا اور ایک گروہ فقراء اور زاہدوں کا تھا انہیں تسبیح وتہلیل کے سوا کسی چیز سے رغبت نہ تھی۔ ان کو حسیدیم کہا جاتا تھا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: لتتبعن سنن من كان قبلكم حذو النعل بالنعل تم پہلے لوگوں کے قدم بقدم چلو گے۔ مختلف ذہن آج اسلام میں بھی تینوں قسم کے آدمی موجود ہیں۔ بعض شریعت پر غائر نظر رکھتے اور دین کے مصالح ہمشیہ ان کے پیش نظر رہتے ہیں۔ کچھ ظاہر بین ہیں جن کی نظر بالکل سطحی ہے اور زاہدوں کا گروہ تو پورے ملک کے ذہن پر چھا رہا ہے۔ خانقاہی نظام ابتداء میں کسی قدر اچھا تھا۔ اس کی تفصیلات معلوم ہیں۔ اب ظاہر ہے اکثر بدعات انہیں کے قدموں سے اٹھتی ہیں۔ اور بدعی فتنوں کا مرکز یہی لوگ ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد صحابہ میں فقہاء بھی موجود تھے، اہل ظاہر بھی، زاہد اور اتقیاء بھی پائے جاتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت میں مختلف طبقات رہے۔ اور یہ قسمیں اہل فکر میں موجود رہیں۔ لیکن اس میں کبھی بے اعتدالی ہوجاتی۔ جمود تو اسلام کی افتاد فطرت کے خلاف تھا۔ لیکن یہ جمود تینوں تحریکات میں آیا۔ کبھی ظاہر پرستی اس طرح اذہان پر چھا گئی کہ الفاظ کی پرستش شروع ہوگئی۔ لوگوں نے مقاصد اور مصالح کو نظر انداز کرکے محض الفاظ پر سارا زور صرف کر دیا۔ کبھی آراء رجال اور قیاساتِ علماء نے ذہن کو اس قدر متاثر کیا کہ شخصی آراء وافکار نے تقلید اور جمود کی صورت اختیار کرلی۔ ائمہ اور علماء کی تقلید کو واجب[1] اور فرض کہا جانے لگا۔ مقتدر علماء کی جزوی مخالفت اس قدر جرم سمجھی |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |