وغیرہ میں ملتا ہے۔ شاہ ولی اللہ نے بھی یہ تذکرۃ حجۃ اللہ ص 117 ج1 وغیرہ تصانیف فرمایا ہے۔ ویسے اصول فقہ اور اصول حدیث کی حیثیت منطق کی ہے۔ حدیث کی تصحیح اور تضعیف میں اصول حدیث اور فقہی جزئیات کی تخریج میں اصول فقہ کو وہی مقام حاصل ہے جو معقولات میں منطق کو۔ اس فن کی تاسیس گو امام شافعی ہی نے فرمائی ہے۔ لیکن فقہاء حنفیہ کی خدمات اس فن میں قابل تعریف ہیں۔ بلکہ اس فن کی بدولت انہوں نے بانی فن امام شفاعی پر بھی بعض مقامات پر کڑی تنقید کی ہے۔ اور سچ یہ ہے کہ فقہ کا بھرم اور خوبی اصول فیہ سے ہے۔ شاہ صاحب نے فقہ کے اصولِ فقہ پر بھی تنقید فرمائی ہے اور اس بھرم کی حقیقت کھول دی ہے۔ قرۃ العینین ص186 پر فرماتے ہیں: وحنفیان برائے احکام مذہب خود اصلے چند تراشیدہ اند (1) الخاص مبين فلا يلحقه البيان (2) العام قطعي كالخاص (3) المفهوم المخالف غير معتبر، الترجيح بكثرة الرواة غير معتبر، الزيادة على الكتاب نسخ اھ اور احناف نے مذہب کی پختگی کے لئے کچھ اصول تراشے ہیں: مثلاً خاص بین ہے اسے بیان کی ضرورت نہیں۔ عام بھی خاص کی طرح قطعی الدلالت ہے۔ مفہوم مخالف معتبر نہیں ہے۔ کتاب اللہ پر زیادہ کتاب کا نسخ ہے۔ بعینہٖ اسی انداز سے شاہ عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ عزیزی ص12؟؟ میں کسی قدر تفصیل سے فرمایا ہے۔ شاہ عبد العزیز صاحب کا لہجہ شاہ ولی اللہ صاحب سے بھی سخت ہے ومن اللطائف التي قلما ظفر بها جدلي كحفظ مذهبه ما اخترعه المتأخرون لحفظ مذهب أبي حنيفة وهي عدة قواعد يردون بها جميع ما يحتج بها عليهم من الأحاديث الصحيحة متاخرین کے چند گھڑے ہوئے قواعد حضرت امام ابو حنیفہ کے مذہب کی حفاظت کے لئے جو دنیا کے عجائبات سے ہیں۔ ان قواعد کی بدولت وہ تمام صحیح احادیث کو رد کر دیتے ہیں جو ان کے مذہب کے خلاف ہوں۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |