Maktaba Wahhabi

35 - 236
اس تحریک کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ائمہ کی مساعی بیکار ہیں یا ان ائمہ کے علوم سے استفادہ شرعاً ناجائز ہے۔ ان کے علوم اور اجتہادات پر تنقید زندگی کا کوئی اہم اور ضروری مشغلہ ہے۔ بلکہ مقصد یہ ہے کہ ان کے اجتہادات اور جملہ مسائل کی حیثیت ایک علمی تحقیق یا مقدس محنت کی ہے۔ ان کا مقام علوم نبوت کا مقام نہیں۔ جس طرح ان سے استفادہ اور ان کے سامنے انقیاد بشرط صحت درست ہے۔ کتاب وسنت کی روشنی میں ان پر تنقید بھی درست ہے اور ان سے صرف نظر بھی کیا جا سکتا ہے۔ تحقیق کی راہیں جس طرح ان کے لئے کھلی ہیں ان کے اتباع اور تلامذہ کو بھی اجازت ہے کہ علم ونظر کی راہنمائی میں کتاب وسنت کی نصوص پر غور کریں اور مصالح وقت کے لحاظ سے ان پر عمل کریں۔ گو یہ تحقیق ان کی تحقیق سے مختلف بھی ہجائے۔ تحقیق ونظر کے لئے علم اور خلوص نیت کے بعد ضروری نہیں کہ مصطلح اجتہاد اور اس کے مفروضہ علوم بھی زیر نظر ہوں۔ یہ اصطلاح زمانہ نبوت میں اس مفہوم سے موجود نہ تھی۔ اور یہ علوم اجتہاد بھی زمانہ نبوت سے صدیوں بعد موجود ہوئے۔ ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ نے بھی یہ تمام علوم نہ بڑھے بلکہ اس تحریک کا مقصد یہ ہے کہ اس مصنوعی جال سے ہر ایک کو شکار کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ علم کو علم ہی کی راہ سے منوایا جائے۔ اسے فتویٰ یا حکومت یا اکثریت کے دباؤ سے نہ منوایا جائے۔ ایک اور مثال: قرآن عزیز میں ارشاد ہے: فاقرءوا ما تيسر من القرآن سورہ مزمل میں رات کی نماز کا ذکرفرماتے ہوئے حکم فرمایا کہ تہجد میں قرآن کا جو حصہ آسانی سے پڑھا جا سکے اسے ضرور پڑھو۔ احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ما تیسر سے مراد سورۃ فاتحہ ہے جس طرح حدیث میں ما تیسر کا لفظ وارد ہوا ہے اسی طرح اس حدیث کے دوسرے طرق میں ما تیسر کی وضاحت ام القرآن سے کی گئی ہے گویا جو تذکرۃ قرآن عزیز میں ما تیسر کے لفظ سے ہوا تھا۔ اسی کا دوسرا نام یا اس کی وضاحت ام القرآن سے فرمائی گئی ہے۔ اس لئے آپ امام ہوں یا مقتدی یا منفرد آپ کو فاتحہ ضرور پڑھنی چاہئے۔ جزء القراءۃ بیہقی ص3 ۔ 4 فقہاء حنفیہ رحمھم اللہ کا خیال ہے فاتحہ کا تعین درست نہیں چونکہ القرآن کا لفظ خاص ہے
Flag Counter