اگر کسی شخص کو قرآن وسنت میں مناسب بصیرت نہ ہو تو وہ ائمہ اجتہاد کے علوم سے بلا تعیین استفادہ کرے جب سب مجتہدین حق پر ہیں تو حق کو تقسیم کیوں نہ کیا جائے۔ تعیین شخص کا تقسیم کے سوا کوئی مطلب نہیں۔ بے شک تلفیق سے روکا جائے اتباع ہوا سے منع کیا جائے۔ لیکن ہر شخص کی نیت پر مسلط ہونے کی کوشش نہ کی جائے۔ مخفیات اور سرائر کو اللہ تعالیٰ عالب الغیب کے سپرد کیا جائے۔ یا پھر اس قوت کی تحویل پر اعتماد کیا جائے جو ملک کے نظم ونسق اور قیامِ امن کی ذمہ دار ہے لیکن انسانی اذہان وانکار، عقل وبصیرت اور نظر واجتہاد پر تالے ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے۔ یہ انسانیت پر ظلم بھی ہے اور اس کی توہین بھی اور علم وبصیرت کے ساتھ دشمنی کے مرادف بھی۔ حافظ ذہبی، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مناقب، وسعت علم اور ان کے تفردات اور اختیارات کا ذکر فرماتے ہوئے اپنے دور کے شخصی جمود کا تذکرہ عجیب انداز سے فرماتےہیں: ’’حضرت عبد اللہ بن مسعود کی سیرت اگر لکھی جائے تو تقریباً نصف جلد اسی میں سما جائے وہ کبار صحابہ سے تھے۔ وہ نہایت وسیع العلم اور ہدایت کے امام تھے۔ اس کے باوجود فروعی مسائل اور قراءت میں ان کے کچھ تفردات تھے، جو کتابوں میں موجود ہیں۔ اور ہر امام کی بعض باتیں لے لی جاتی ہیں اور بعض نظر انداز کر دی جاتی ہیں سوائے امام الاتقیاء صادق مصدوق نبی الرحمۃ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جو معصوم اور امین ہیں۔ اس عالم پر تعجب ہے جو کسی خاص امام کی تقلید کرے۔ باوجودیکہ اسے ان نصوص کا علم ہے جو اس کے امام کے خلاف پائی جاتی ہیں ولا حول ولا قوة إلا بالله. اھ (تذکرۃ الحفاظ ج1 ص15) جمود کے خلاف ہر دور کے علماء نے بہت کچھ کہا ہے ابو شامہ، شاطبی، ابن قدامہ ایسے مشاہیر نے اس مرض کے خطرات سے آگاہ فرمایا۔ ابن قیم فرماتے ہیں: العلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد يستويان إذا جمع العلماء إن مقلدا للناس كالأعمى هما أخوان ’’علم معرفۃ بالدلیل کا نام ہے۔ تقلید اس کے مساوی اور مرادف نہیں ہو سکتی۔ علماء کا اجماع ہے کہ تقلید نابینگی کے مرادف ہے۔‘‘ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |