طریق کا پابند ہے اور ایک گروہ دوسرے طریق کا۔‘‘ پھر ان دونوں طریقوں کا تفصیلی تذکرہ اور ان کے طریق عمل کی پوری وضاحت حجۃ اللہ البالغۃ میں فرمائی ہے۔ حدیث کی جمع وکتابت پھر تدوین وتالیف کا تذکرہ فرمایا ہے۔ پھر فقہائے محدثین کا تذکرہ فرمایا ہے۔ فرجع المحققون منهم بعد أحكام فن الرواية ومعرفة مراتب الحديث إلى الفقه فلم يكون عندهم من الرأي أن يجمع على تقليد رجل ممن مضى مع ما يرون من الأحاديث والآثار المناقضة في كل مذهب من تلك المذاهب فأخذ ما يتبعون أحاديث النبي صلی اللہ علیہ وسلم وآثار الصحابة والتابعين والمجتهدين على قواعد أحكموها في نفوسهم (حجۃ اللہ البالغۃ ص119 ج1) محققین اہل حدیث نے فن روایت میں پختگی اور مراتب حدیث سے پوری معرفت پیدا کی اور فقہ کی طرف توجہ کی۔ لیکن ان کا یہ طریق نہ تھا کہ اس معاملہ میں گذشتہ بزرگوں سے کسی خاص شخص کی تقلید پر اتفاق کر لیں۔ کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ ان مروّجہ مذاہب میں احادیث اور آثار متناقض موجود ہیں۔ اس لئے انہوں نے احادیث اور ائمہ مجتہدین کے علوم پر اپنے قواعد کی روشنی میں غور کیا۔ اس کے بعد شاہ صاحب نے مختصر طور پر محدثین کے ان قواعد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے جو ان کے نزدیک تطبیق بین النصوص یا استنباط مسائل کے لئے معیار ہیں۔ یہ قواعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک اثر کی تعمیل میں مرتب کئے گئے ہیں۔ قاضی شریح فرماتے ہیں مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لکھا: ’’اگر کوئی مسئلہ اللہ کی کتاب میں مل جائے تو اس کے مطابق فیصلہ کرو اور کسی کے کہنے پر اس سے صرف نظر مت کرو۔ اگر کتاب اللہ میں نہ ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر غور |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |